رسائی کے لنکس

ہیلی کاپٹر حادثے پر امریکہ اور بین الاقوامی برادری کا اظہار افسوس


سفیر رچرڈ اولسن (فائل فوٹو)
سفیر رچرڈ اولسن (فائل فوٹو)

اسلام آباد میں امریکہ کے سفیر رچرڈ اولسن نے ایک بیان میں اس واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک لواحقین کے غم میں برابر کا شریک ہے۔

پاکستان میں جمعہ کو ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہونے والی ہلاکتوں پر امریکہ اور اقوام متحدہ سمیت مختلف ملکوں کی طرف سے افسوس کا اظہار کیا گیا ہے جب کہ پاکستان نے اس واقعے پر ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔

قدرتی حسن سے مالامال اور بلند پہاڑی سلسلوں کے حامل پاکستان کے شمالی حصے کے علاقے نلتر میں پیش آنے والا یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جس میں دو ملکوں کے سفراء ہلاک ہوئے جب کہ چار ملکوں کے سفیر زخمیوں میں شامل ہیں۔

اسلام آباد میں امریکہ کے سفیر رچرڈ اولسن نے ایک بیان میں اس واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک لواحقین کے غم میں برابر کا شریک ہے۔

اقوام متحدہ کے پاکستان میں مشن کی طرف سے جاری بیان میں بھی مرنے والوں کے ورثاء سے دلی تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا گیا۔

ناروے کی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار ریونا بیوستا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستانی حکام سے رابطے میں ہیں۔

پاکستان کے صدر ممنون حسین، وزیراعظم نواز شریف، فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سمیت ملک کی دیگر اہم شخصیات کی طرف سے بھی اس حادثے پر افسوس کے اظہار کے علاوہ ملک میں ایک روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا گیا۔

وزیراعظم کے ترجمان مصدق ملک نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس افسوسناک واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں سفارتی مشنز کے عہدیداروں کی خواہش پر دفتر خارجہ نے اس سیاحتی دورے کا بندوبست کیا تھا اور وزیراعظم نے مہمانوں کے اعزاز میں ایک ظہرانے کا بندوبست بھی کر رکھا تھا۔

"ان مہمانوں نے وہاں کچھ اور وقت قیام کرنا تھا اور اس علاقے کے قدرتی حسن سے لطف اندوز ہونا تھا۔۔۔چار ہیلی کاپٹروں پر انھیں لے جایا گیا دو ہیلی کاپٹر زمین پر اتر گئے تھے لیکن تیسرے کو اترتے ہوئے بدقسمتی سے تکنیکی خرابی کی وجہ سے حادثہ پیش آ گیا۔"

شمالی علاقہ جات ملک کے دیگر حصوں کی نسبت پرامن تصور کیے جاتے ہیں لیکن حالیہ برسوں میں یہاں پیش آنے والے اکا دکا پرتشدد واقعات کی وجہ سے یہاں سیاحتی و اقتصادی سرگرمیاں قدرے متاثر ہوئی ہیں۔

گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون طاہرہ جبین اس حادثے کو مقامی لوگوں کے لیے بھی تشویشناک واقعہ قرار دیا۔

"ہم کہہ رہے تھے کہ ان لوگوں کے آنے سے بین الاقوامی توجہ پھر اس علاقے کی طرف مبذول ہو گی، لوگ یہاں سرمایہ کاری کے لیے، سیاحت کے لیے کوہ پیمائی کے لیے آئیں گے لیکن اللہ نہ کرے اگر اس میں کوئی دہشت گردی کا عنصر ہوا تو پھر یہاں کے لوگوں کے لیے پریشانی بڑھ جائے گی۔"

کالعدم تحریک طالبان کی طرف سے یہ دعویٰ بھی سامنے آیا ہے کہ اس ہیلی کاپٹر کو ان کے ساتھیوں نے دیسی ساختہ میزائل سے نشانہ بنایا۔ لیکن پاکستانی حکام اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ علاقے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور ابتدائی معلومات کے مطابق اس واقعے میں دہشت گردی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

اس واقعے میں ناروے اور فلپائن کے سفیر،انڈونیشیا اور ملائیشیا کے سفیروں کی بیویاں اور ہیلی کاپٹر کے دونوں فوجی پائلٹ اور عملے کا ایک رکن ہلاک ہوگئے تھے۔

XS
SM
MD
LG