رسائی کے لنکس

شادی شدہ جوڑوں کے پچھتاوے


شادی شدہ جوڑوں کی زندگی کے ٹاپ ٹین پچھتاوے کی اس فہرست میں 18 فیصد شرکاء نےغلط شخص کے ساتھ ازدواجی زندگی گزارنے کو اپنی زندگی کا سب سے بڑا پچھتاوا قرار دیا

ازدواجی بندھن کی شیرینی کونسی عمر میں جاکر تلخی کا مزہ دینے لگتی ہے، اس حوالے سے ایک جائزہ رپورٹ کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ درمیانی عمر کے بہت سے جوڑوں میں یہ احساس پایا جاتا ہے کہ شریک حیات کے انتخاب میں غلطی ہی ان کی زندگی کا سب سے بڑا پچھتاوا ہے۔

لائف اسٹائل ویب سائٹ 'سلور سرفرس' کے طرف کرائے ایک جائزے کے بعد جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگرچہ شادی کا دن بہت سے جوڑوں کی زندگی کا سب سے خوشگوار لمحہ ہوتا ہے لیکن اس رشتے میں رومانس کی عمر زیادہ طویل نہیں ہوتی ہے بلکہ درمیانی عمر یعنی 50 برس یا اس سے زیادہ عمر کے جوڑوں کو اسی عمر میں اس بات پر افسوس ہوتا ہےکہ ان کی زندگی کا ہمسفر وہ نہیں ہے جسے ہونا چاہیئے تھا۔

پچاس برس کے 1,000 شادی شدہ جوڑوں کی زندگی کے ’ٹاپ ٹین‘ پچھتاوے کی اس فہرست میں 18 فیصد شرکاء نے غلط شخص کے ساتھ ازدواجی زندگی گزارنے کو اپنی زندگی کا سب سے بڑا پچھتاوا قرار دیا ہے۔

جبکہ ہر 10 شرکاء میں سے ایک درمیانی عمر کے فرد کو اس بات پر بھی ندامت تھی کہ اسے زندگی میں ایک بار پھر سے رومانوی رشتہ قائم کرنے کا موقع نہیں ملا۔

سروے کے نتائج سے پتا چلا کہ درمیانی عمر کے لوگوں کو اس بات پر سب سے زیادہ افسوس تھا کہ انھیں دنیا کی سیاحت کا موقع نہیں مل سکا۔

دنیا گھومنے کی خواہش پوری نا کرنے والوں کی تعداد 23 فیصد رہی جن میں زیادہ تر لوگوں نے بتایا کہ وہ سمندری جہاز کے ذریعے دنیا کی سیاحت کرنا چاہتے تھے ان کے علاوہ دوسرے بہت سے لوگوں نے امریکہ دیکھنے کی خواہش پوری نا ہونے پر افسوس کا اظہار کیا جبکہ کچھ لوگوں نے کہا کہ وہ اپنی زندگی میں سفاری پارک دیکھنا چاہتے تھے۔

جائزے کے حوالے سے کمپنی کے چیف ایگزیکٹو مارٹن لاک نے کہا کہ نتائج اتنے حیران کن اس لیے نہیں ہیں کیونکہ گزشتہ دس برسوں میں برطانیہ میں 50 برس کے لوگوں کی طلاق کی شرح میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے ایسا لگتا ہے کہ شاید پرانی نسل کے لوگ ازدواجی بندھن کو مل جل کر نبھا لیتے تھے ان کی چوائس طلاق نہیں ہوتی تھی۔

جائزے میں شامل 19 فیصد شرکاء نے اس بات کو اپنی زندگی کی سب سے بڑی پشیمانی قرار دیا کہ ریٹارمنٹ کے بعد کی زندگی کے لیے انھوں نے رقم بچا کر نہیں رکھی۔

16فیصد لوگوں کی رائے میں ان کے لیے یہ بات پشیمانی کا باعث رہے گی کہ ملازمت یا کاروبار کی وجہ سے انھیں اپنے خاندان کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کا موقع نہیں مل سکا۔

پچھتاوے کی اس فہرست میں ایسے لوگوں کی تعداد 17 فیصد تھی جن کا کہنا تھا کہ انھیں اس بات کا عمر بھر پچھتاوا رہے گا کہ وہ کبھی اپنے والدین کے سامنے انھیں یہ نہیں کہہ سکے کہ وہ ان سے بے حد پیار کرتے ہیں۔

اسی طرح 15 فیصد درمیانی عمر کے افراد نے بتایا کہ انھیں اس بات کی خلش ہے کہ وہ اپنے دادا اور نانا کے ماضی کے بارے میں زیادہ نہیں جان پائے۔

XS
SM
MD
LG