رسائی کے لنکس

یمن: باغیوں اور سیاسی جماعتوں میں مذاکرات جاری


فائل
فائل

دارالحکومت پر قابض حوثی باغیوں نے مستعفی صدر کے چیف آف اسٹاف کو رہا کردیا ہے جنہیں باغیوں نے 17 جنوری کو یرغمال بنا لیا تھا۔

یمن میں سیاسی جماعتیں اور باغی گروہ صدر اور کابینہ کے وزرا کے استعفوں کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی بحران کا حل تلاش کرنے کے لیے مذاکرات میں مصروف ہیں جن کا تاحال کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔

دریں اثنا دارالحکومت پر قابض حوثی باغیوں نے مستعفی صدر کے چیف آف اسٹاف کو رہا کردیا ہے جنہیں باغیوں نے 17 جنوری کو یرغمال بنا لیا تھا۔

احمد عود بن مبارک کے باغیوں کے ہاتھوں اغوا نے دارالحکومت کی پہلے سے کشیدہ صورتِ حال کو عروج پر پہنچا دیا تھا اور باغیوں اور صدارتی محل کے محافظوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئی تھیں۔

ان جھڑپوں کے ردِ عمل میں حوثی باغی صدارتی محل پر قابض ہوگئے تھے جس کے بعد صدر عبدالرب منصور ہادی اور ان کی کابینہ کے وزرا احتجاجاً اپنے عہدوں سے مستعفی ہوگئے تھے۔

حوثی باغیوں کے ایک رہنما علی القحوم اور یمنی حکومت کے دو اعلیٰ عہدیداران نے احمد عود بن مبارک کی رہائی کی تصدیق کی ہے۔

علی القحوم نے کہا ہے کہ باغیوں نے صدر کے چیف آف اسٹاف کو بغیر کسی شر ط کے خالصتاً خیر سگالی کے جذبے کے تحت رہا کیا ہے تاکہ ملک میں جاری سیاسی کشیدگی کو کم کیا جاسکے۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ بن مبارک کے آبائی صوبے شبواہ کے قبائلی عمائدین کے ایک وفد نے حوثی قیادت سے ملاقات کرکے ان کی رہائی کی اپیل کی تھی جسے باغیوں نے تسلیم کرلیا ہے۔

حوثی رہنما نے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو ٹیلی فون پر بتایا ہے کہ باغیوں نے احمد عود بن مبارک کو قبائلی وفد کے حوالے کردیا ہے۔

دوسری جانب صدر ہادی منصور ااور ان کی کابینہ کے استعفوں سے پیدا ہونے والے بحران کے حل کے لیے یمن کی سیاسی جماعتوں اور دارالحکومت پر قابض شیعہ باغیوں کےمابین مذاکرات منگل کو بھی جاری رہے۔

حوثی باغیوں نے ملک کا انتظام چلانے کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل عبوری صدارتی کونسل قائم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

اس کے برعکس دیگر سیاسی جماعتیں صدر ہادی منصور کو اپنا استعفیٰ عارضی طور پر واپس لینے پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں تاکہ اس دوران نئی حکومت کے قیام پر اتفاقِ رائے کیا جاسکے۔

یمن کے اقلیتی شیعہ "زیدی" قبائل کو زیادہ اختیارات دینے کا مطالبہ کرنے والے حوثی باغیوں نے گزشتہ سال ستمبر میں دارالحکومت صنعا پر قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد یمنی صدر عبد الرب منصور ہادی نے باغیوں کے نئی حکومت کے قیام کے مطالبے کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے تھے۔

باغیوں کے دباؤ کے زیرِ اثر صدر منصور کی حکومت نئے آئین کی تیاری پر کام شروع کیا تھا جس میں علاقائی، سیاسی اور فرقہ وارانہ اختلافات پر قابو پانے کے لیے صوبوں کو اختیارات منتقل کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔

تاہم حوثی باغیوں نے نئے آئین کے مسودے کو یہ کہہ کر مسترد کردیا تھا کہ اس کے نتیجے میں ملک کی تقسیم کی راہ ہموار ہوگی۔

حکومت سے اپنی مرضی کی آئینی ترامیم منظور کرانے میں ناکامی کے بعد حوثی باغیوں نے حکومت کے ساتھ طے پانے والا انتقالِ اقتدار کا معاہدہ توڑ کر گزشتہ ہفتے صدارتی محل پر قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد یمنی حکومت عملاً مفلوج ہو کر رہ گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG