رسائی کے لنکس

یمن میں سیاسی بحران جاری، پارلیمان کا اجلاس ملتوی


ایک حوثی باغی دارالحکومت میں احتجاج کرنے والے ایک شخص کو دھمکا رہا ہے
ایک حوثی باغی دارالحکومت میں احتجاج کرنے والے ایک شخص کو دھمکا رہا ہے

یمن کے پانچ صوبوں کی حکومتوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ صنعا پر قابض باغیوں سے ہدایات وصول نہیں کریں گی۔

یمن میں حوثی باغیوں کی جانب سے اقتدار پر قبضے کی کوششوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ زور پکڑ گیا ہے جب کہ صورتِ حال پر غور کے لیے بلایا جانے والا پارلیمان کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا ہے۔

حوثی باغیوں کی جانب سے دارالحکومت اور سرکاری عمارتوں پر قبضے کے خلاف صنعا اور یمن کے کئی دیگر شہروں میں اتوار کو بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

عینی شاہدین کے مطابق صنعا یونیورسٹی کے قریب جمع ہونے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی وردیوں میں ملبوس حوثی باغیوں نے شدید ہوائی فائرنگ کی۔

حزبِ اختلاف کے حامی ایک ٹی وی چینل کے مطابق ساحلی شہر حدیدہ میں بھی احتجاجی مظاہرے پر باغیوں نے فائرنگ کی ہے جس میں بعض افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

دریں اثنا صدر ہادی منصور اور ان کی حکومت کے استعفوں کے بعد پیدا ہونے والے بحران پر غور کے لیے اتوار کو بلایا جانے والا پارلیمان کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ صدر منصور اور ان کی حکومت کے تمام وزرا نے باغیوں کی جانب سے صدارتی محل پر قبضے اور اہم سرکاری اہلکاروں کو یرغمال بنانے کے بعد جمعرات کو احتجاجاً استعفے دے دیے تھے۔

کئی عرب سیٹلائٹ چینلز نے خبر دی ہے کہ حوثی باغیوں نے پارلیمان کی جانب جانے والے راستوں پر پہرہ لگادیا تھا جس کے باعث ارکان وہاں نہ پہنچ سکے۔

یمن کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی جمال بن عمر نے کہا ہے کہ یمن کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو نیک نیتی اور تعاون کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی ادارے کے خصوصی ایلچی کا کہنا تھا کہ بحران کے خاتمے مشترکہ امن کمیٹی کے قیام کے لیے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کیے جارہے ہیں۔

دریں اثنا یمن کے وزیرِ داخلہ عبدالرقیب فتح نے ایک غیر ملکی ٹی وی کو بتایا ہے کہ حوثی باغیوں نے انہیں اور کابینہ کے دیگر وزرا کو گھروں میں نظر بند کر رکھا ہے۔

اطلاعات ہیں کہ جنوبی یمن کے صدر مقام عدن میں مقامی حکومت کے ذمہ داروں نے سرکاری عمارتوں اور پولیس چوکیوں پر سابق "جمہوریہ جنوبی یمن" کے پرچم لہرا دیے ہیں۔

یمن کے دیگر پانچ صوبوں کی حکومتوں نے بھی عندیہ دیا ہے کہ وہ صنعا پر قابض باغیوں سے ہدایات وصول نہیں کریں گی۔

'العریبیہ' ٹی وی کے مطابق جنوبی یمن کے حکام نے شمالی اور جنوبی یمن کی سابقہ سرحدوں کو بھی بند کردیا ہے تاکہ حوثی باغیوں کو ملک کے جنوبی علاقوں کی جانب پیش قدمی سے روکا جاسکے۔

خیال رہے کہ یمن کے جنوبی اور شمالی علاقے 1990 ء تک الگ الگ ملک تھے جنہوں نے بعد ازاں ایک دوسرے سے الحاق کرلیا تھا۔

حوثی باغیوں نے گزشتہ سال ستمبر میں دارالحکومت صنعا پر قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد یمنی صدر عبد الرب منصور ہادی نے باغیوں کے نئی حکومت کے قیام کے مطالبے کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے تھے۔

حوثی باغی یمن کے اقلیتی شیعہ "زیدی" قبائل کو زیادہ اختیارات دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اپنی مرضی کی آئینی ترمیم منظور کرانے میں ناکامی کے بعد باغی گزشتہ ہفتے صدارتی محل پر قابض ہوگئے تھے کے بعد یمنی حکومت عملاً مفلوج ہو کر رہ گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG