رسائی کے لنکس

ہیرسن برگ کا واقعہ: مقامی آبادی کا مثبت رد عمل


اسلامک سینٹر شننڈووا
اسلامک سینٹر شننڈووا

ورجینا میں ہیرسن برگ کی ایک مسجد کی دیوار پر نامناسب الفاظ لکھنے کے واقعے کے بعد غیر مسلم آبادی، مسلمان کمیونٹی کی حمایت کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی

ہیرسن برگ میں مقیم ایک ممتاز پاکستانی نژاد امریکی دانشور ، ڈاکٹر احسان احمدنے کہا ہے کہ ورجینیا کی شننڈووا ویلی کی مسجد کے باہر لکھے گئے نامناسب کلمات کا واقعہ ’کسی منظم گروہ‘ کی کارستانی معلوم نہیں دیتا، اور نہ ہی یہ اس کمیونٹی میں موجود رواداری اور قربت کو ٹھیس پہنچا سکا ہے۔

اُنھوں نے یہ بات اتوار کو ’وائس آف امریکہ‘ سےایک خصوصی انٹر ویو میں کہی۔

ڈاکٹر احسان احمد گذشتہ 30برس سے شہر Harrisonburgمیں رہائش پذیرہیں اور وہاں کی مؤقر ’جیمس میڈیسن یونیورسٹی‘ میں اقتصادیات کے شعبے کے سربراہ ہیں۔ وہ
کےIslamic Center of Shenandoah Valleyکے بانیوں میں سے ہیں۔

اُن سے پوچھا گیا تھا کہ اِس سلسلے میں’ واشنگٹن پوسٹ ‘ میں چھپنے والی رپورٹ کےاصل حقائق کیا ہیں۔

یاد رہے کہ اِس اخباری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ جمعے کے روز نامعلوم افراد نےریاستِ ورجینیا کی ہیریسن برگ کی مسجد کے باہر نامناسب کلمات تحریر کیےتھے۔ ساتھ ہی، مسلمان علما ٴنےنمازیوں سے پُر امن رہنے کی اپیل کی ہے۔

آڈیو رپورٹ سننے کے لیے کلک کیجیئے:

please wait

No media source currently available

0:00 0:05:45 0:00


ڈاکٹر احسان نے کہا کہ شننڈووا ویلی میں 300کے قریب مسلمان خاندان آباد ہیں، جن کا تعلق 14-15مختلف مسلمان ممالک سے ہے، جِن میں سب سے بڑی تعداد پاکستانی نژاد مسلمانوں کی ہے۔

اُنھوں نے بتایا کہ پچھلے تین عشروں سے اِس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، کیونکہ ہیرسن برگ کے علاقے میں مختلف برادریوں کے درمیان ’انتہائی دوستانہ‘ تعلقات قائم ہیں۔
ڈاکٹر احسان نے کہا کہ دراصل یہ واقعہ جمعرات کی رات کو ہوا، اور جب جمعے کی نماز کے لیے لوگ مسجد پہنچے تو اُنھیں اِس بات کا علم ہوا۔ اُنھوں نے مزید کہا کہ شہر کے ایک عیسائی ایلمنٹری اسکول کی عمارت کی دیوار پر بھی اسی نوعیت کے کلمات لکھے گئے تھے۔

اُنھوں نےاپنے شہر کی مختلف کمیونٹیز کی تعریف کی، جِن میں سے اکثریت عیسائی آبادی کی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ جمعے کےواقعے کے بعد فوری طور پر کسی غیر مسلم کمیونٹی کے میمبر نے فیس بک کا ایک صفحہ بنایا جس کے بعد بھاری تعداد میں لوگوں نے اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا۔ اور آج اتوار کو بھاری تعداد میں لوگ مسلمانوں سے یکجہتی اور حمایت کے اظہار کے لیے اسلامی سینٹر میں جمع ہوئے جن میں شہر کے میئر اور مختلف عقائد کے راہنما بھی شامل تھے۔ شریک لوگوں کی تعداد ایک ہزار کے لگ بھگ تھی جو اس چھوٹے سے قصبے کے لحاظ سے ایک بڑی تعداد ہے۔ سب ہی لوگوں نے مسلمانوں کے ساتھ اتحاد اور حمایت کے جذبات کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر احسان نےمزید بتایا کہ جب 11ستمبر 2001ء کا امریکہ کے خلاف دہشت گردانہ واقعہ ہوا، اُس وقت بھی عیسائی برادری نے آگے بڑھ کر ہیریسن برگ کی مسلم برادری کو مکمل تحفظ فراہم کیا اورشننڈووا ویلی میں شروع سے مختلف کمیونٹیز کے مثالی تعلقات قائم ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے کہا کہ کیونکہ پینٹ سے مسجد کی دیوار کے باہر کلمات لکھنے والے فرد یا افراد کا ابھی تک صحیح طور پر علم نہیں ہوپایا، اِس لیے یہ کہنا قبل از وقت ہوگا آیا یہ اُن احتجاجی مظاہروں کا جواب ہوسکتا ہےجو انٹرنیٹ پر اسلام کے خلاف نازیبا فلم آنے کے بعد برہم مسلمانوں کی طرف سے مختلف اسلامی ممالک میں کیے گئے ہیں۔ تاہم، ایسا ہونا ممکن ہے۔
XS
SM
MD
LG