رسائی کے لنکس

ڈیم کی تعمیر کا اعلان، عمران خان کی بیرون ملک پاکستانیوں سے مدد کی اپیل


وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں پانی کی دستیابی قومی مسئلے کی صورت اختیار کرتی جا رہی ہے؛ ’’ڈیم بنانا ناگزیر ہو گیا ہے، جس کے لیے فوری جہاد لازم ہے‘‘۔

اس ضمن میں، اُنھوں نے بیرون ملک پاکستانیوں سے مدد مانگتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ڈیموں کی تعمیر کے لیے امریکہ اور یورپ میں رہنے والے پاکستانی 1000 ڈالر اور خلیج میں مقیم پاکستانی حسب گنجائش رقوم پاکستان بھیجیں، تو ہم آئندہ پانچ برس میں ڈیم تعمیر کر لیں گے۔

جمعے کے روز قوم سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ پانی دستیابی فی کس 1000 لٹر رہ گئی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ اگر کوئی فوری تدبیر نہ کی گئی تو 2025ء تک اناج اگانے کے لیے بھی پانی نہیں بچے گا؛ اور ملک میں قحط سالی کی صورت حال پیدا ہوجائے گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں 30 روز کے لیے پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے، جب کہ مروجہ معیار کے مطابق پانی کاذخیرہ 120 دِن کا ہونا چاہیئے۔

دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کےفنڈ کے اجرا کے معاملے پر، وزیر اعظم نے پاکستان نے چیف جسٹس، اعجاز نثار کی کاوش کو سراہا اور خراج تحسین پیش کیا۔

عمران خان نے کہا کہ ’’پاکستان پر پہلے ہی قرضے چڑھے ہوئے ہیں، اس لیے ہمیں اب کوئی قرضہ نہیں دے گا، جب کہ لیے ہوئے قرضے لوٹانا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’ہم ڈیم بنا سکتے ہیں‘‘، اور یقین دلایا کہ وہ پیسے کی حفاظت کریں گے، اور دیا گیا پیسا ڈیم کی تعمیر پر ہی استعمال ہوگا۔

اس سلسلے میں اُنھوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں مصر میں اسی طرح کی پانی کی تحط سالی کا مسئلہ درپیش تھا، جس کے لیے بیرون ملک مقیم مصریوں نے حکومت کو بڑھ چڑھ کر چندہ دیا جس سے ڈیم تعمیر کیا گیا۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ ڈیم چندے سے نہیں بنا کرتے، اور یہ کہ نہ صرف پانی کی دستیابی بلکہ اس کا استعمال بھی ایک مسئلہ ہے، جب کہ زیر زمین پانی کے ذخائر اور بارش کے پانی کو اکٹھا کرنے کا کوئی نظام نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈیم کی تعمیر کے لیے کم از کم 14 ارب ڈالر کی بڑی رقم درکار ہے۔

نکتہ چینی کرنے والوں نے یاد دہانی کرائی کہ ’دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیم‘ کے لیے ماضی کی حکومتوں نے بھی رقوم مختص کی تھیں، جب کہ کئی بار اس پراجیکٹ کا سنگ میل تک بھی رکھا گیا؛ جب کہ مختلف وجوہ کی بنا پر ڈیم تعمیر نہیں ہوئے۔ ساتھ ہی، ماضی میں ’نیلم جہلم پراجیکٹ‘ پر بھی عمل درآمد نہیں ہوا۔

تحریک انصاف کے حامیوں کے مطابق، لوگوں نے پہلے بھی عمران خان کی جانب سے چندے کی اپیلوں پر دھیان دیا تھا اور پذیرائی کی تھی۔ اس ضمن میں اُنہوں نے شوکت خانم کینسر اسپتال کے قیام کا ذکر کیا۔ بقول اُن کے، بیرون ملک عمران خان کے بہت سارے حامی ہیں ’’جو ایسی کاوش کے لیے بڑھ چڑھ کر شریک ہو سکتے ہیں‘‘۔

XS
SM
MD
LG