رسائی کے لنکس

پی پی پی جلسے پر فائرنگ کا ملزم پولیس تحویل میں ہلاک


فائل
فائل

علاقہ ایس ایس پی کے مطابق ایک پولیس پارٹی نے حملہ آوروں کا تعاقب کیا اور ان کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں عزیز اللہ جانوری مارا گیا۔

صوبہ سندھ کے ضلع سکھر کے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ رواں ماہ خیرپور میں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک جلسے پر فائرنگ کے الزام میں گرفتار مرکزی ملزم پولیس مقابلے میں مارا گیا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق خیرپور پولیس نے ایک مقامی عدالت سے ملزم عزیز اللہ جانوری کا 12 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا جس کے بعد اسے مزید تفتیش کے لیے سکھر پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔

ملزم کو ضلع سکھر کے باگڑجی پولیس تھانے میں رکھا گیا تھا جہاں اس سے تفتیش کی جارہی تھی۔ سکھر پولیس کے ایس ایس پی سید پیر محمد شاہ کے دعویٰ کے مطابق منگل کی صبح نامعلوم مسلح افراد نے تھانے پر حملہ کیا اور ملزم کو لاک اپ سے چھڑا کر اپنے ہمراہ لے گئے۔

علاقہ ایس ایس پی نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ ایک پولیس پارٹی نے حملہ آوروں کا تعاقب کیا اور ان کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں عزیز اللہ جانوری مارا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق ملزم کے دیگر تمام ساتھی فرار ہونے میں کامیاب رہے۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو ضلع خیرپور کے گائوں ساڈورو جانوری میں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹَی کے جلسے پر فائرنگ میں ایک مقامی صحافی سمیت چھ افراد ہلاک جب کہ 15 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ فائرنگ کے وقت جلسے میں وزیرِ اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی بیٹی اور رکنِ قومی اسمبلی نفیسہ شاہ بھی موجود تھیں تاہم وہ اس حملے میں محفوظ رہی تھیں۔

بعد ازاں پولیس حکام نے اسی گائوں کے ایک رہائشی عزیزاللہ جانوری کو جلسے پر فائرنگ کا مرکزی ملزم قرار دیتے ہوئے اس کی گرفتاری میں مدد دینے پر 25 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا تھا۔

پولیس نے ملزم کو 15 اکتوبر کو پنجاب کے ضلع بہاولپور کے علاقے ٹبہ بدر شاہ سے گرفتار کرنے کے بعد سکھر منتقل کردیا تھا جہاں اس سے تفتیش کی جارہی تھی۔

دریں اثنا مقتول عزیز اللہ جانوری کے لواحقین نے پولیس کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اسے پولیس نے جعلی مقابلے میں قتل کیا ہے۔

پاکستانی ذرائع ابلاغ نے بھی ملزم کی ہلاکت سے متعلق پولیس کے دعووں کو مبہم قرار دیتے ہوئے پولیس کے موقف پر کئی سوالات اٹھائے ہیں۔
XS
SM
MD
LG