رسائی کے لنکس

افغان صدارتی محل پر شدت پسندوں کا حملہ


حکام کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد تین سے چار تھی جنہیں افغان سکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے ہلاک کردیا۔ حملے میں تین سکیورٹی اہلکار بھی مارے گئے۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں صدارتی محل پر طالبان شدت پسندوں کے حملے کو ناکام بنا دیا گیا ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ تمام حملہ آور مار دیے گئے ہیں۔

شدت پسندوں نے منگل کی صبح اس وقت بم دھماکے اور فائرنگ شروع کر دی جب ذرائع ابلاغ کے نمائندے صدارتی محل ہونے والی پریس کانفرنس میں شرکت کے لیے جمع ہو رہے تھے۔

سکیورٹی حکام کے مطابق حملہ آوروں کی تعداد تین سے چار تھی جنہیں افغان سکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے ہلاک کر دیا۔ حملے میں تین سکیورٹی اہلکار بھی مارے گئے۔

حکام نے بتایا کہ حملہ آور بارود سے بھری دو گاڑیوں میں جائے وقوع پر پہنچے۔ ان میں سے ایک گاڑی میں سوار شدت پسندوں نے فوجی وردیاں پہن رکھی تھیں اور انھوں نے چیک پوائنٹ پر جعلی دستاویزات دکھائیں۔

دوسری گاڑی کو جب ایک چیک پوسٹ پر روکا گیا تو دونوں گاڑیوں پر سوار حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کردی اور بارودی مواد کو دھماکے سے اڑا دیا۔

اس حساس اور انتہائی سکیورٹی والے علاقے میں وزارت دفاع کے علاوہ امریکی سفارتخانہ بھی واقع ہے۔ حملے کے وقت بم دھماکوں اور فائرنگ سے تمام علاقہ گونجتا رہا۔

تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ اس حملے کے وقت صدر حامد کرزئی محل میں موجود تھے یا نہیں۔

طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

فوری طور پر اس واقعے میں ہونے والی جانی نقصان کی تفصیلات معلوم نہیں ہوسکی ہیں۔ یہاں ہونے والی پریس کانفرنس بھی منسوخ کردی گئی ہے۔
XS
SM
MD
LG