رسائی کے لنکس

ترقی کے لیے ہائی سپیڈ انٹرنیٹ میں سرمایہ کاری کریں: افریقی ممالک کو ماہرین کا مشورہ


ایتھیوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں اتوار کے روز شروع ہونے والے افریقی یونین کے14 ویں سربراہی اجلاس کے لیے تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ اس کانفرنس کا موضوع ہے ’افریقہ میں اطلاعات اور ابلاغ کی ٹیکنالوجی، چیلنج اور ترقی کے امکانات۔‘

ہاروڈ یونیورسٹی کے کینیڈی سکول کے سائنس، ٹیکنالوجی اینڈ گلوبلائزیشن شعبے کے ڈائریکٹر کنین بورن کیلسٹوس جوما کہتے ہیں کہ اگرچہ زیادہ تر افریقی ملکوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی سہولتوں کی شدید کمی ہے لیکن اب رفتہ رفتہ صورت حال بہتر ہو رہی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ اب تک اس براعظم میں انفارمیشن غالباً سب سےمہنگا ذریعہ رہا ہے۔ لیکن اب تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے۔ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ موبائل فون افریقہ کی معاشی اور سیاسی منظر نامے کو ڈرامائی انداز میں متاثر کر رہے ہیں۔اور اب فائبر آپٹک کیبل کی آمد کے بعد افریقہ کے لیے ہائی سپیڈ انٹرنیٹ تک رسائی کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔

جوما کہتے ہیں کہ ہائی سپیڈ انٹرنیٹ سے افریقی ممالک کے لیے، اپنے اہم شعبوں کو ترقی دینا اور دوسرے ممالک میں موجود اہم مواد مثلاً تعلیمی مواد تک رسائی حاصل کرنا ممکن ہوسکے گا، جو بصورت دیگر بلا قیمت حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے اتوار کو ایتھوپیا کے دارالحکومت میں شروع ہونے والی کانفرنس میں شرکت کرنے والے افریقی راہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اپنی توجہ ایسی پالیسیاں بنانے پر مرکوز کریں جس سے ہائی سپیڈ انٹرنیٹ کی ترقی دی جاسکتی ہے۔

مسٹر جوما نے کہا کہ افریقی ممالک اور ان کی حکومتیں انفارمیشن اور ابلاغ کی ٹیکنالوجی کی ترقی سے متعلق سفارشات پر عمل درآمد کی خواہش رکھتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افریقہ کو ایسے ممالک سے سیکھنے کی ضرورت ہے جہاں عوام کو انفارمیشن کی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں، مثلاً تعلیم اور صحت کی موبائل سہولتیں، اور اس کے ساتھ ساتھ انہیں اپنے انتظامی ڈھانچے اور دفاتر کو بھی کمپیوٹرائز کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ان سہولتوں کی فراہمی کے لیے انہیں اس شعبے میں سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔

جوما کہتے ہیں کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے افریقی ملکوں کو صحت کی سہولتیں بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے اور وہاں دور دراز علاقوں میں کام کرنے والے میڈیکل ورکر موبائل فون سے منسلک کیے جاسکنے والے ایسے ہلکے پھلکے آلات استعمال کرسکتے ہیں، جن کی مدد سے مریض کو اسپتال لے جانے کی بجائے یہ معلومات معالج تک پہنچائی جاسکتی ہوں۔

مسٹر جما کہتے ہیں کہ بجلی کے بغیر کمپیوٹر بے معنی ہے۔ اس لیے افریقی ممالک کو اس سے منسلک دوسرے شعبوں کو ترقی دینے کی بھی ضرورت ہے، خاص طور پر توانائی کے شعبے کی۔

انہوں نے کہا کہ افریقی ممالک کو کمپیوٹروں، موبائل فونز اور دوسری ٹیکنالوجیز میں استعمال کے لیے توانائی کے متبادل ذرائع، مثال کے طور پر شمسی توانائی کے حصول پر بھی اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

مسٹر جوما کا کہنا تھا کہ افریقی ملکوں میں ٹیلی فون نظام کے ذریعے مہیا کی جانے والی انفارمیشن کا معیار بہتر نہیں ہے، کیونکہ اس نظام کا انحصار سیٹلائٹ پر ہے۔ لیکن انہوں نے کہا کہ جب افریقی ملک آپٹک کیبل کا استعمال شروع کریں گے، جس کی تنصیب کا کام آج کل جاری ہے، تو ان کے ہاں انفارمیشن کا شعبہ برقی رفتاری سے ترقی کرنے لگے گا۔

XS
SM
MD
LG