رسائی کے لنکس

امریکی معاشی صورتِ حال: مرکزی بینک سرکاری بانڈز خریدے گا


امریکی معاشی صورتِ حال: مرکزی بینک سرکاری بانڈز خریدے گا
امریکی معاشی صورتِ حال: مرکزی بینک سرکاری بانڈز خریدے گا

سرمایہ کاروں کی نظریں امریکہ کے مرکزی بینک پر مرکوز ہیں کہ وہ ملک کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتِ حال سے نبٹنے کے لیے کیا اقدامات تجویز کرتا ہے۔

امریکہ کے مرکزی بینک 'یو ایس فیڈرل ریزرو' کے پالیسی بورڈ کا دو روزہ اجلاس بدھ کو واشنگٹن میں اختتام پذیر ہوگیا ہے۔ بعد ازاں ایک اعلان میں فیڈرل ریزرو بینک نے کہا کہ وہ 400 ملین ڈالر کے طویل المعیاد سرکاری بانڈ خریدے گا۔ یہ فیصلہ ایک انتہائی غیر معمولی ریپبلیکن خط کے باوجود کیا گیا۔

کانگریس کے کئی اہم ری پبلکن ارکان نے غیر روایتی طور پر 'ایف ای ڈی' کو ایک خط تحریر کیا تھا جس میں مرکزی بینک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ فی الحال کوئی اقدام نہ کرے۔

ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر جان بینر اور سینیٹ کے اقلیتی رہنما مچِ مک کانیل کے دستخطوں سے بھجوائے گئے خط میں مرکزی بینک کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ معاشی صورتِ حال میں "مزید غیر معمولی مداخلت سے باز رہے" کیوں کہ رہنمائوں کے بقول معیشت کی بہتری کے لیے ماضی میں اٹھائے گئے اس کے اقدامات کے نتائج بھی تاحال برآمد نہیں ہوئے ہیں۔

خط میں خبردار کیا گیا ہے کہ اس ضمن میں کوئی نیا اقدام مزید نقصان کا موجب بن سکتا ہے۔

ادھر ڈیموکریٹس کے ایک اہم سینیٹر، چارلس شمر، نے ری پبلکن رہنمائوں کے خط کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس مرکزی بینک کے امور میں مداخلت قرار دیا ہے۔

'فیڈرل ریزرو' کے چیئرمین بین برنانکے کئی بار کہہ چکے ہیں کہ مرکزی بینک کے پاس ملک میں معاشی سرگرمیوں کی رفتار میں تیزی لانے کے کئی راستے موجود ہیں۔ تاہم 'ایف ای ڈی' کے 'بورڈ آف گورنرز' کے اراکین کوئی اقدام کرنے کے حوالے سے اختلافات کا شکار رہے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکی معیشت کی بحالی کی رفتار ٹہر جانے کی حد تک سست ہوچکی ہے اور کئی امریکی شہری روزگار کے حصول میں سرگرداں ہیں۔ ملک میں بے روزگاری کی شرح 1ء9 فی صد تک جاپہنچی ہے اور گزشتہ کئی ماہ سے 9 فی صد کی شرح سے بلند چلی آرہی ہے۔

تعمیرات سمیت امریکی معیشت کے کئی نمایاں شعبہ بھی بدستور مشکلات کا شکار ہیں۔

'ایف ای ڈی' کی جانب سے ماضی میں بھی معاشی سرگرمیوں میں تیزی لانے کے لیے کئی اقدامات کیے جاچکے ہیں جبکہ مرکزی بینک اپنا بینچ مارک شرحِ سود بھی صفر تا ایک فی صد کے ایک چوتھائی تک کم کرچکا ہے جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

کئی معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ بینک 'آپریشن ٹوئسٹ' نامی حکمتِ عملی اختیار کرنے پر غور کر رہا ہے جس کے تحت بینک کے 17 کھرب ڈالرز کے مختصر مدتی بونڈز کو فروخت کرکے ان کے بدلے طویل المدت سرمایہ کاری کی جائے گی۔

اس اقدام سے امریکی ٹریژری بونڈز کے شرحِ منافع میں کمی آئے گی جس کے نتیجے میں عوامی قرضوں کی شرِحِ سود میں بھی کمی آنے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ 'یو ایس فیڈرل ریزرو' حکومتی تسلط سے آزاد ایک فیصلہ کن ادارہ ہے جس کے موجودہ چیئرمین بین برنانکے ایک ری پبلکن ہیں۔ برنانکے کو اس عہدے پر سب سے پہلے سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے نامزد کیاتھا اور بعد ازاں ڈیموکریٹ صدر براک اوباما نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ان کی اس عہدے پر دوبارہ تقرری کی تھی۔

XS
SM
MD
LG