رسائی کے لنکس

”چین پھانسی پر لٹکائے جانے والے افراد کی تعداد ظاہر کرے “


”چین پھانسی پر لٹکائے جانے والے افراد کی تعداد ظاہر کرے “
”چین پھانسی پر لٹکائے جانے والے افراد کی تعداد ظاہر کرے “

انسانی حقوق کی علمبردار عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے چینی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اُن افراد کی تعداد کو منظرِ عام پر لائے جنہیں ہر سال پھانسی دے دی جاتی ہے۔

دنیا بھر میں دی جانے والی موت کی سزاؤں کے بارے میں اپنی سالانہ رپورٹ میں تنظیم نے کہا ہے کہ اس بات کا امکان ہے کہ پچھلے سال چین میں ہزاروں افراد کی موت کی سزاؤں پر عملدرآمد کیا گیا لیکن ایسی معلومات بدستور ایک ریاستی راز ہے۔

باور کیا جاتا ہے کہ چین میں ہر سال جتنی تعداد میں لوگوں کو پھانسی پر لٹکایا جاتا ہے وہ باقی دنیا کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ پچھلے سال18 ممالک میں مجموعی طور پر 714 افراد کی موت کی سزاؤں پر عملدرآمد کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق پہلی مرتبہ پچھلے سال یورپ میں کسی شخص کو دی گئی موت کی سزا پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ بِلا روس یورپ کا وہ واحد ملک ہے جہاں اب بھی عدالتیں لوگوں کو موت کی سزائیں سناتی ہیں اور دوہفتے قبل دو افراد کی سزاؤں پر عملدرآمد بھی کیا گیا۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عراق میں پھانسی کی سزاؤں پر عملدرآمد میں پچھلے سال اضافہ دیکھنے میں آیا اور یہ تعداد 120 تھی جبکہ ایران میں یہ تعداد 338 رہی۔ امریکہ میں بھی پچھلے سال 52 افراد کو دی جانے والی سزائے موت پر عملدرآمد کیا گیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق بہت کم ملکوں میں اب موت کی سزاؤں پر عملدرآمد کیا جاتا ہے اور عدالتوں کی طرف سے سزائے موت دینے کا رحجان بتدریج کم ہور رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG