انسانی حقوق کی بین الاقوامی شہرتِ یافتہ کارکن اور پاکستانی وکیل عاصمہ جہانگیر اتوار کو لاہور میں انتقال کرگئیں۔ عاصمہ جہانگیر نے ایک بھرپور زندگی گزاری جس کے دوران انہوں نے نہ صرف اندرونِ ملک جمہوریت اور مظلوموں کے حق میں اور آمریت اور ظالموں کے خلاف عملی جدوجہد کی بلکہ وہ بیرونِ ملک بھی اسی نوعیت کی مختلف ذمہ داریاں انجام دیتی رہیں۔
تصاویر: عاصمہ جہانگیر کی جدوجہد
13
اکتوبر 2003ء: عاصمہ جہانگیر اقوامِ متحدہ کی خصوصی ایلچی کی حیثیت سے برازیل کے اس وقت کے صدر لولا ڈی سلوا کا بیان قلم بند کر رہی ہیں۔ عاصمہ جہانگیر برازیل میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کی تحقیقات کے لیے اقوامِ متحدہ کی تشکیل کردہ فیکٹ فائنڈنگ مشن پر تین ہفتوں کے لیے برازیل گئی تھیں۔
14
اکتوبر 2003ء: اقوامِ متحدہ کی خصوصی تفتیش کار عاصمہ جہانگیر برازیل میں ان بچوں سے محوِ گفتگو ہیں جن کے بھائی ریو ڈی جنیرو کے نواح میں پولیس مقابلوں میں مارے گئے تھے۔ عاصمہ جہانگیر نے اس دورے کے دوران ان پولیس مقابلوں کی تحقیقات کرکے اپنی رپورٹ عالمی ادارے کو پیش کی تھی۔
15
جون 1999ء: اقوامِ متحدہ کی جانب سے نامزد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی خصوصی تفتیش کار عاصمہ جہانگیر جنیوا میں واقع اقوامِ متحدہ کے دفتر میں پریس کانفرنس کر رہی ہیں۔ اپنی اس پریس کانفرنس میں عاصمہ جہانگیر نے کوسوو میں سرب فورسز کی جانب سے کیے جانے والے مظالم پر کڑی تنقید کی۔
16
اکتوبر 2002ء: انسانی حقوق سے متعلق اقوامِ متحدہ کی خصوصی تفتیش کار عاصمہ جہانگیر افغانستان کے شہر قندھار میں واقع ایک مہاجر کیمپ میں دو افغان خواتین کی روداد سن رہی ہیں۔ عاصمہ کے اس دورے کا مقصد افغانستان میں ہونے والی ماورائے عدالت ہلاکتوں کی تحقیقات تھا جس کی رپورٹ انہوں نے عالمی ادارے کی انسانی حقوق کمیشن کے سامنے پیش کردی تھی۔