رسائی کے لنکس

بغداد: بم دھماکوں میں کم از کم 29 افراد ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ان حملوں کی فوری ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی، مگر شمالی عراق اور بغداد کے مغرب میں واقع انبار صوبے پر قابض داعش اکثر بغداد میں بم حملہ آور بھیجتی رہی ہے۔

اتوار کو بغداد کے شیعہ اکثریتی علاقوں میں کار بم اور خود کش دھماکوں میں کم از کم 29 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں ’داعش‘ شدت پسندوں کی جانب سے بغداد میں کیے جانے والے بم حملوں میں یہ بڑے حملے تھے۔

سکیورٹی اور اسپتال ذرائع کے مطابق بغداد کے شمالی الشعب علاقے میں سب سے مہلک حملہ اس وقت ہوا جب ایک کار بم دھماکے کے فوراً بعد ہونے والے خودکش دھماکے سے کم از کم 20 افراد ہلاک ہو گئے۔

تفصیلات کے مطابق پہلے ایک پرہجوم بازار میں ایک کار بم دھماکہ ہوا، اور جب وہاں پولیس اور راہگیر جمع ہو گئے تو ایک شخص نے اپنے جسم سے بندھے آتش گیر مواد کو دھماکے سے اڑا دیا۔

اطلاعات کے مطابق دوسرے حملہ دارالحکومت کے شمال مشرق میں واقع بنوک علاقے میں ہوا جہاں کار بم دھماکے سے نو افراد ہلاک ہو گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دو مزید ممکنہ بم دھماکوں کی اطلاع ملنے کے بعد سکیورٹی فورسز آس پاس کے علاقوں میں سراغرساں کتوں کی مدد سے حملہ آوروں کو تلاش کر رہی ہیں۔

ان دھماکوں میں 100 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اتوار کو ہونے والے حملوں کی فوری ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی، مگر شمالی عراق اور بغداد کے مغرب میں واقع انبار صوبے پر قابض داعش اکثر بغداد میں بم حملہ آور بھیجتی رہی ہے۔

اس سے قبل اتوار کو ایک خود کش حملہ آور نے کاظمیہ کے علاقے میں افطار سے تھوڑی دیر قبل پانچ افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس علاقے میں شعیہ امام موسیٰ کاظم اور ان کے پوتے امام محمد تقی کا مزار بھی ہے، جو شیعہ مسلک کے مقدس ترین مزاروں میں شمار ہوتا ہے۔

طبی ذرائع کے مطابق بغداد کے مغربی اسکان علاقے میں ایک اور بم دھماکے میں دو افراد ہلاک ہوئے۔

XS
SM
MD
LG