رسائی کے لنکس

عورتوں کو برقع اوڑھنے پرمجبور نہ کیا جائے: بنگلہ دیش کی عدالت کا حکم


بنگلہ دیش ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ عورتیں برقع اوڑھتی ہیں یا نہیں، یہ اُن کا ذاتی فیصلہ ہونا چاہیئے۔

عدالت نے اپنے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شخص کسی خاتون کو اُس کی مرضی کے خلاف برقع اوڑھنے کے لیے مجبور کرتا ہے تو اُس کا یہ فعل ملک کے آئین کے ذریعے اُس خاتون کو دیے گئے اُس کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی مانی جائے گی۔

عدالت نے یہ فیصلہ اُس عرضداشت پر سنایا جِس میں شکایت کی گئی تھی کہ شعبہٴ تعلیم کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے اسکول کی ایک ہیڈمسٹریس کی شان میں ناشائستہ الفاظ ادا کیے تھے، کیونکہ اُن کا قصور صرف یہ تھا کہ اُنھوں نے حجاب نہیں پہن رکھا تھا۔

یہ واقع پچھلے سال بنگلہ دیش کے کُری گرام ضلع میں شعبہٴ تعلیم کے ایک اجلاس کے دوران پیش آیا تھا، جب اعلیٰ عہدے دار عارف احمد نےسلطانہ ارجمند کو بُرا بھلا کہا اور اُن کے متعلق نازیبا کلمات بھی ادا کیے۔

اِس واقعے کی خبر جب اخبار میں چھپی تو اُس کو پڑھنے کے بعد سپریم کورٹ کے ایک وکیل صلاح الدین نے ہائی کورٹ میں ایک عرضداشت دائر کرکے عدالت سے یہ درخواست کی کہ وہ حکومت کو اُس افسر کے خلاف اقدام لینے کا نوٹس دے، اور حکومت کو یہ بھی حکم دے کہ وہ تعلیمی اداروں میں کام کرنے والی خواتین کو مصائب کا شکار ہونے سے بچائے۔

سید محمود حسین اور سیدہ آصفہ جہاں پر مشتمل ہائی کورٹ کے بینچ نے مجرم قرار دیے جانے والے عہدے دار کا فوری تبادلے کا حکم دے دیا ہے۔ مقدمے کی سماعت کے دوران عارف احمد نے عدالت کے سامنے سلطانہ ارجمند سے اپنی حرکت پر معافی مانگی تھی۔

XS
SM
MD
LG