امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن یوکرین جا رہے ہیں جہاں وہ عبوری صدر اور وزیراعظم سے ملاقاتیں کریں گے۔
یہ دورہ ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب گزشتہ ہفتے جنیوا میں یوکرین سے متعلق بین الاقوامی معاہدے پر اتفاق کے باجود اس ملک کے مشرقی حصے میں حالات بدستور تشدد کی زد میں ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے حکام کا کہنا ہے کہ بائیڈن یوکرین میں آئینی اصلاحات میں مدد کے لیے بین الاقوامی برادری کی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
بات چیت میں مشرقی یوکرین کی صورتحال بھی زیر بحث آئے گی جہاں اتوار کو ایسٹر کے لیے ہونے والا معاہد محض چند گھنٹوں تک ہی قابل عمل رہ سکا۔ سلاویانسک شہر میں ایک چیک پوائنٹ پر ہونے والی مسلح لڑائی میں کم ازکم تین افراد ہلاک ہوئے۔ یہ واضح نہیں کہ اس جھگڑے کی اصل وجہ کیا تھی۔
یوکرین اس حملے کی ذمہ داری روس نواز فورسز پر عائد کرتا ہے۔ لیکن روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے الزام لگایا ہے کہ یوکرین کی حکومت نہتے شہریوں پر گولیاں چلانے والے انتہا پسندوں کو قابو ہیں کرنا چاہتی۔
پیر کو لاوروف نے کہا مشرقی علاقے میں تمام غیر قانونی مسلح گروپوں کو ہتھیار ڈالنے اور قبضہ چھوڑنے کا کہنے سے متعلق گزشتہ ہفتے جنیوا میں کیے گئے معاہدے کی یوکرین "سنگین" خلاف ورزی کر رہا ہے۔
اس معاہدے میں یورپی مبصرین کو بھی علاقے میں بھیجنے کا کہا گیا تھا۔
تاہم یوکرین کے مشرقی خطے ایک درجن شہروں میں سرکاری عمارتوں پر قابض روس نواز مظاہرین کی طرف سے قبضہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس کے آثار دکھائی دیتے ہیں۔
لاوروف کا کہنا تھا کہ امریکہ کو بھی یوکرین کی صورتحال اپنی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے وہ صورتحال جو ان کے بقول نئی حکومت کی حمایت کرنے سے پیدا ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پابندیاں عائد کرکے روس کو تنہا کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی اور ان کے بقول دنیا میں اکثریت روس کو تنہا نہیں کرنا چاہتی۔
یہ دورہ ایک ایسے وقت ہو رہا ہے جب گزشتہ ہفتے جنیوا میں یوکرین سے متعلق بین الاقوامی معاہدے پر اتفاق کے باجود اس ملک کے مشرقی حصے میں حالات بدستور تشدد کی زد میں ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے حکام کا کہنا ہے کہ بائیڈن یوکرین میں آئینی اصلاحات میں مدد کے لیے بین الاقوامی برادری کی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
بات چیت میں مشرقی یوکرین کی صورتحال بھی زیر بحث آئے گی جہاں اتوار کو ایسٹر کے لیے ہونے والا معاہد محض چند گھنٹوں تک ہی قابل عمل رہ سکا۔ سلاویانسک شہر میں ایک چیک پوائنٹ پر ہونے والی مسلح لڑائی میں کم ازکم تین افراد ہلاک ہوئے۔ یہ واضح نہیں کہ اس جھگڑے کی اصل وجہ کیا تھی۔
یوکرین اس حملے کی ذمہ داری روس نواز فورسز پر عائد کرتا ہے۔ لیکن روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے الزام لگایا ہے کہ یوکرین کی حکومت نہتے شہریوں پر گولیاں چلانے والے انتہا پسندوں کو قابو ہیں کرنا چاہتی۔
پیر کو لاوروف نے کہا مشرقی علاقے میں تمام غیر قانونی مسلح گروپوں کو ہتھیار ڈالنے اور قبضہ چھوڑنے کا کہنے سے متعلق گزشتہ ہفتے جنیوا میں کیے گئے معاہدے کی یوکرین "سنگین" خلاف ورزی کر رہا ہے۔
اس معاہدے میں یورپی مبصرین کو بھی علاقے میں بھیجنے کا کہا گیا تھا۔
تاہم یوکرین کے مشرقی خطے ایک درجن شہروں میں سرکاری عمارتوں پر قابض روس نواز مظاہرین کی طرف سے قبضہ چھوڑنے کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس کے آثار دکھائی دیتے ہیں۔
لاوروف کا کہنا تھا کہ امریکہ کو بھی یوکرین کی صورتحال اپنی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے وہ صورتحال جو ان کے بقول نئی حکومت کی حمایت کرنے سے پیدا ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ پابندیاں عائد کرکے روس کو تنہا کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی اور ان کے بقول دنیا میں اکثریت روس کو تنہا نہیں کرنا چاہتی۔