رسائی کے لنکس

تین اراکین صوبائی اسمبلی کے خلاف مقدمے کی درخواست


تین اراکین صوبائی اسمبلی کے خلاف مقدمے کی درخواست
تین اراکین صوبائی اسمبلی کے خلاف مقدمے کی درخواست

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صوبائی اسمبلی کے تین اراکین کے خلاف جعلی تعلیمی اسناد کی بنیاد پرانتخابات میں حصہ لینے پر اُن کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔

جمعرات کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ حامد علی مرزا نے متعلقہ ضلعی پولیس افسران سے کہا ہے کہ
بدعنوانی میں ملوث ہونے کے الزامات پر اِن قانون سازوں کے خلاف مقدمات دائر کیے جائیں۔ جن اراکین کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اُن میں سے دو کا تعلق پنجاب اسمبلی اور ایک کا بلوچستان اسمبلی سے ہے۔

پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشست پر منتخب ہونے والی فرح دیبا نے پنجاب یونیورسٹی کی جاری کردہ بی اے کی ڈگری جمع کرائی تھی لیکن یونیورسٹی نے 27 اگست کو اس سند کے جعلی ہونے کی تصدیق کر دی تھی۔ پنجا ب اسمبلی ہی کے ایک رکن شوکت عزیز بھٹی نے انتخابات سے قبل ایک دوسرے شخص کی ڈگری جمع کروائی تھی اور الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران شوکت عزیزشیخ نامی ایک شخص نے بتایا کہ یہ ڈگر ی اُس کی تھی۔

جب کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق بلوچستان کے سابق رکن صوبائی اسمبلی ظہور حسین کھوسہ کی بی اے کی ڈگر ی بھی جعلی تھی ۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان سپریم کورٹ کے حکم پر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے جعلی ڈگری رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ کی تحقیقات کر رہا ہے۔

سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں انتخابات میں حصہ لینے کے لیے بی اے کی ڈگری کی شرط عائد کی گئی تھی اور کئی اراکین اسمبلی پر الزام ہے کہ اُنھوں نے انتخابات لڑنے کے لیے جعلی ڈگریوں کا سہار ا لیااور عدالت عظمیٰ کے نوٹس کے بعدجعلی ڈگریاں رکھنے والے متعدد اراکین پارلیمنٹ اپنے عہدوں سے مستعفی ہو گئے تھے۔

موجودہ پارلیمنٹ نے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے بی اے کی ڈگری کی شرط کو ختم کر دیا ہے اور سیاست دانوں کا کہنا ہے کہ ایسی شرائط جمہوری روایات کے منافی ہیں۔

XS
SM
MD
LG