رسائی کے لنکس

کرادِچ کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمے میں پہلے گواہ کا بیان


کرادِچ کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمے میں پہلے گواہ کا بیان
کرادِچ کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمے میں پہلے گواہ کا بیان

'ہلاک کیے جانے والوں میں میرا بیمار سُسر بھی شامل تھا، جو بستر سے اٹھ نہیں سکتا تھا۔ اسے زندہ جلا دیا گیا': گواہ

بوزنیا کے سربوں کے زمانہ جنگ کے لیڈر رادو وان کرادِچ کے خلاف نسل کُشی کے مقدمے میں پہلے گواہ نے کہا ہے کہ اُس نے 1990 کے عشرے میں بوزنیا کی جنگ کے دوران اُن سرب فوجیوں کو دیکھا جو مسلمانوں کو زندہ جلا رہے تھے۔

بوزنیا کے مسلمان شہری احمد زُلیک نے منگل کے روز اپنی شہادت میں کہا ہے کہ ہلاک کیے جانے والوں میں اُس کا بیمار سُسر بھی شامل تھا، جو بستر سے اٹھ نہیں سکتا تھا اور سرب فوج نے اُسے 1992 میں شمال مغربی بوزنیا کے ایک گاؤں میں زندہ جلا دیا تھا۔

زُلیک نےسابق یوگوسلاویہ کے لیے ہیگ میں قائم جنگی جرائم کی عدالت کو یہ بھی بتایا کہ اُس نے بوزنیا کے اُن سربوں کو دیکھاتھا،جو مسلمان قیدیوں کے گلے کاٹنے یا انہیں گولی مار کر ہلاک کرنے سے پہلے، انہیں خود اپنی قبریں کھودنے پر مجبور کرتے تھے۔

رونگٹے کھڑے کردینے والی اس شہادت کا مقصد 1992 سے1995تک جنگ کے ابتدائی دور کی اُس صورت حال کو سمجھنا ہے، جسے عینی شاہدوں نے بوزنیا کی حدود کے اندرخالص سرب نسل کی آبادی کا کوئى الگ علاقہ بنانے کے مقصد سے سربوں کی ایک وحشیانہ مہم قرار دیا ہے۔وکلائے استغاثہ نے کرادِچ پر الزام عائد کیا ہے کہ اُس نے سربوں کےہاتھوں مظالم کا انتظام کیا تھا اور اُن مظالم میں 1995 میں سربرے نیچا کے قریب8000 ہزار تک مسلمان آدمیوں اور لڑکوں کا قتلِ عام بھی شامل ہے۔


کرادِچ نے ان الزامات سے انکار کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG