رسائی کے لنکس

اکتوبر 31 کے بعد، برطانیہ اور روس کے سیاحوں کی مصر سے واپسی


شرم الشیخ
شرم الشیخ

برطانوی وزیر خارجہ، فلپ ہیمنڈ نے کہا ہے کہ اتوار تک 5000 برطانوی شہری بحیرہ احمر کے اس سیاحتی مرکز سے واپس ملک جاچکے ہیں۔ تاہم، مصر میں برطانیہ کے سفارت خانے نے واپسی کے سفر کے بارے میں تفصیل بتانے سے احتراز کیا

اکتوبر کے آخر میں مصر میں روسی طیارے کو پیش آنے والے تباہ کُن واقعے کے بعد، جس میں سینکڑوں روسی سیاح ہلاک ہوئے، مصر کے سیاحتی شہر، شرم الشیخ سے ہزاروں کی تعداد میں یورپی سیاح مصر سے واپس جا رہے ہیں۔

برطانوی وزیر خارجہ، فلپ ہیمنڈ نے کہا ہے کہ اتوار تک 5000 برطانوی شہری بحیرہ احمر کے اس سیاحتی مرکز سے واپس ملک جاچکے ہیں۔ تاہم، مصر میں برطانیہ کے سفارت خانے نے واپسی کے سفر کے بارے میں تفصیل بتانے سے احتراز کیا۔

ہفتے کو ایک بیان میں سفارتی مشن نے بتایا کہ برطانیہ اپنے سیاحوں کو تعطیلات مکمل کرنے سے پہلے واپس نہیں لے جا رہا ہے۔ مصر کے حکام اور برطانوی ایئرلائنز کے ساتھ کل اور آج جو اقدامات طے کیے گئے ہیں اُن کے ذریعے تعطیلات مکمل ہونے پر برطانوی شہریوں کو مصر سے محفاظت واپس لایا جائے گا۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے گذشتہ ہفتے کو مصر سے روسی سیاحوں کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے، اپنے حکومت کو اقدامات کرنے کے احکامات دیے۔ روس کے معاون وزیر اعظم، ارکڈی ڈورکووچ نے ہفتے کے روز کہا کہ پہلے کے اندازوں سے کہیں زیادہ، یعنی 80000 تک روسی سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ اتوار کے روز، ایک روسی اہل کار نے بتایا کہ ان میں سے تقریباً 11000 شہری وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔

اکتوبر 31 کو شرم الشیخ سے سینٹ پیٹرزبرگ جانے والا روسی میٹروجیٹ طیارہ جس میں 224 افراد سوار تھے، گر کر تباہ ہوا، جس میں تمام مسافر و عملہ ہلاک ہوا۔ اس المناک واقع کے بعد چند یورپی ملکوں نے جزیرہ نما سنائی کے جنوبی کنارے پر واقع اس پرانے معروف سیاحتی مرکز سے اپنی پروازیں یا تو مکمل طور پر بند کردی ہیں یا پھر کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

شدت پسند جو داعش کے ساتھ قربت کے دعوے کرتے ہیں، اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ تاہم، مصر کی تفتیشی ٹیم کے سربراہ نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں، آیا طیارہ گرنے کی وجہ کیا تھی۔ امریکی اور برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ عین ممکن ہے کہ بم پھٹنے کے باعث طیارہ گر کر تبای ہوا ہو۔

اس وقت سارا دھیان کاکپٹ کی آڈیو ریکارڈنگ کے آخری سیکنڈ میں اُٹھنے والے نامعلوم شور کی جانب مرکوز ہے۔ تاہم، چھان بین کے کام پر مامور مصر کے سربراہ، ایمن المقدم نے بتایا ہے کہ اُن کی ٹیم نے ابھی یہ طے نہیں کیا آیا اس سے دھماکے کا کوئی پتا چلتا ہے۔

برطانوی ابلاغ نے ہفتے کو رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگست میں اطلاع ملی تھی کہ 23 اگست کو شرم الشیخ سے سیاحوں لے جانے والی ایک پرواز سے 300 میٹر کے فاصلے سے ایک راکیٹ گزرا تھا۔ تاہم، لندن اور قاہرہ میں حکام نے اس واقع کو خاص اہمیت نہیں دی تھی۔

مصر کی وزارت خارجہ کے ترجمان، احمد ابو زید نے ہفتے کے روز بتایا کہ دونوں ملکوں کی حکومتوں کو اس بات کا علم تھا کہ شرم الشیخ ایئرپورٹ کے قریب جاری فوجی تربیت کے دوران ہونے والے اس واقعے سے طیارے کو کوئی خطرہ لاحق نہیں تھا۔

بقول اُن کے، 'طریقہ کار کے مطابق، فوجی مشق کے بارے میں ایئرلائنز کو قبل از وقت اطلاع دی گئی تھی'۔

XS
SM
MD
LG