واشنگٹن —
برطانیہ ایران میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے پر غور کر رہا ہے۔
ڈھائی سال قبل، برطانیہ نے ایران کےخلاف نئی تعزیرات عائد کی تھیں، جن پر احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے تہران میں برطانوی سفارت خانے پر دھاوا بول کر اُسے نذر آتش کر دیا تھا۔
وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے منگل کے روز پارلیمان کو ایک تحریری بیان میں بتایا کہ چند عملی معاملات کو حل کیا جانا درکار ہوگا۔ تاہم، سفارت خانہ کھولنے کے لیے ’حالات ٹھیک ہیں‘۔
اُنھوں نے کہا کہ جوں ہی انتظامات مکمل ہوں گے، ابتدائی طور پر سفارت خانے کو چھوٹی سطح پر قائم کیا جائے گا۔
برطانیہ نے 2011ء کے اواخر میں اپنا سفارت خانہ بند کیا تھا اور لندن میں ایرانی سفارت خانے میں تعینات ایرانی سفارت کاروں کو ملک بدرکرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
بعدازاں، دونوں ملکوں نےسفارتی تعلقات استوار کرلیے تھے، اور ایران نے قونصل خانے کی خدمات فراہم کرنے کے لیے فروری میں اپنا سفارت خانہ جزوی طور پر دوبارہ کھول دیا تھا۔
ڈھائی سال قبل، برطانیہ نے ایران کےخلاف نئی تعزیرات عائد کی تھیں، جن پر احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے تہران میں برطانوی سفارت خانے پر دھاوا بول کر اُسے نذر آتش کر دیا تھا۔
وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے منگل کے روز پارلیمان کو ایک تحریری بیان میں بتایا کہ چند عملی معاملات کو حل کیا جانا درکار ہوگا۔ تاہم، سفارت خانہ کھولنے کے لیے ’حالات ٹھیک ہیں‘۔
اُنھوں نے کہا کہ جوں ہی انتظامات مکمل ہوں گے، ابتدائی طور پر سفارت خانے کو چھوٹی سطح پر قائم کیا جائے گا۔
برطانیہ نے 2011ء کے اواخر میں اپنا سفارت خانہ بند کیا تھا اور لندن میں ایرانی سفارت خانے میں تعینات ایرانی سفارت کاروں کو ملک بدرکرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
بعدازاں، دونوں ملکوں نےسفارتی تعلقات استوار کرلیے تھے، اور ایران نے قونصل خانے کی خدمات فراہم کرنے کے لیے فروری میں اپنا سفارت خانہ جزوی طور پر دوبارہ کھول دیا تھا۔