رسائی کے لنکس

متنازعہ علاقہ: چینی بیڑے کی موجودگی پر جاپان کا احتجاج


بدھ کے روز چار چینی بحری جہاز جاپان کی تحویل والے علاقے میں داخل ہوئے۔ جاپانی وزارتِ خارجہ نے بتایا ہے کہ 24گھنٹے گزرنے کے باوجود، یہ جہاز ابھی تک وہاں سے واپس نہیں گئے

مشرقی بحیرہٴچین کے متنازع پانیوں کے قریب چینی بحری بیڑے کی غیر معمولی طور پر طویل موجودگی پر احتجاج کرتے ہوئے، جاپان نے چین کے ایلچی کو طلب کیا ہے۔

جاپان کی امور خارجہ کی وزارت نے کہا ہے کہ بدھ کے روز چار بحری جہاز جاپان کی تحویل والے علاقے میں داخل ہوئے۔ اُنھوں نے بتایا کہ 24گھنٹے گزرنے کے باوجو، یہ ابھی تک وہاں سے واپس نہیں گئے۔

جاپان کے چیف کیبینٹ سکریٹری، یوشی ہائیڈ سوگا نے بتایا ہے کہ قام مقام سفیر، ہین زیکیانگ کو طلب کرکے اِس معاملے پر اب تک کا ’سخت ترین‘ احتجاج حوالے کیا گیا ہے۔

سوگا کے بقول، گذشتہ ستمبر میں سین کاکو جزیروں کو حکومتِ جاپان کی طرف سے قومیائے جانے کے بعد سے اب تک جاپانی علاقے کے پانیوں پر ہونے والی یہ ایک طویل ترین دخل اندازی ہے، جو ’ہرگز قابلِ قبول نہیں‘ ہے۔

گذشتہ سال کے اواخر میں اس عشروں پرانے تنازع پر اُس وقت اشتعال میں اضافہ ہوا جب جاپان نے ایک نجی جاپانی مالک سے چند متنازع جزیرے خریدے۔

تب سے، چین باقاعدگی کے ساتھ اِن جزیروں کے قریب پہرے داری کے لیے فضائی اور بحری جہاز روانہ کرتا رہا ہے، جن کے بارے میں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ توانائی سے مالا مال، اسٹریٹجک علاقے کے کنٹرول پر جاپان کو چیلنج کرنے کی ایک کوشش کے مترادف ہے۔

اس کے باعث غیرارادی طور پر فوجی جھڑپ کے خوف میں اضافہ ہوگیا ہے اور دونوں ملکوں کی آبادی کے درمیان تناؤ میں خاصا اضافہ آیا ہے۔
XS
SM
MD
LG