رسائی کے لنکس

چین کا فوجی قوت کا دائرہ بڑھانے کا اعلان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایک پالیسی دستاویز میں چین کی کابینہ نے کہا کہ چینی فوج ’پیپلز لبریشن آرمی‘ اپنی توجہ کا ہدف ’’علاقائی فضائی دفاع سے دفاع اور حملے‘‘ میں تبدیل کرے گی۔

چین نے منگل کو کہا کہ وہ اپنی سرحد کے باہر اپنی فوجی قوت میں اضافہ جاری رکھے گا، جس میں سمندر کے متنازع علاقے بھی شامل ہیں، مگر ساتھ ہی اس کا اصرار ہے کہ وہ اپنے کسی بھی ہمسایہ ملک کے ساتھ محاز آرائی نہیں چاہتا۔

ایک پالیسی دستاویز میں چین کی کابینہ نے کہا کہ چینی فوج ’پیپلز لبریشن آرمی‘ اپنی توجہ کا ہدف ’’علاقائی فضائی دفاع سے دفاع اور حملے‘‘ میں تبدیل کرے گی۔ چینی فوج ’’کھلے سمندروں کے تحفظ‘‘ پر بھی زیادہ زور دے گی۔

یہ دستاویز ایسے وقت جاری کی گئی ہے جب امریکہ اور چین کے درمیان بحیرہ جنوبی چین میں واقع جزائر پر بیجنگ حکومت کی تعمیری اور بحالی کی سرگرمیوں پر اختلافات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان تعمیری سرگرمیوں نے متنازع علاقوں کے کئی دعویدار ملکوں نے پریشان کر دیا ہے۔

بحیرہ جنوبی چین کے تمام علاقے کے دعویدار چین نے گزشتہ ہفتے امریکی جاسوس طیارے کی سپارٹلی جزائر کے قریب پرواز کے خلاف باضابطہ شکایت کی تھی۔

امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اس علاقے میں جزائر کے مزید قریب اضافی طیارے اور جنگی بحری جہاز بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔ اس کا مقصد چین کو یہ پیغام دینا ہے کہ امریکہ علاقے پر چین کے دعووں کو نہیں مانتا۔

چینی وزارت دفاع کے ترجمان یانگ یوجون نے منگل کو ان جزائر کی اہمیت کو کم کرنے کے لیے کہا تھا کہ ’’ان میں اور چین کے باقی علاقوں میں تعمیری سرگرمیوں میں کوئی فرق نہیں۔‘‘

پالیسی دستاویز میں امریکہ کے ایشیا کی جانب تزویراتی جھکاؤ، جاپان کی بڑھتی ہوئی فوجی قوت اور اس کے ہمسایہ کی جانب سے دوسری ’’ اشتعال انگیز‘‘ سرگرمیوں کے چیلنجوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

اس دستاویز میں بار بار چین کی ’’فعال دفاع‘‘ کی حکمتِ عملی کا ذکر کیا گیا ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ، ’’ہم اس وقت تک حملہ نہیں کریں گے جب تک ہم پر حملہ نہ کیا جائے۔ تاہم اگر ہم پر حملہ کیا گیا تو ہم جوابی حملہ ضرور کریں گے۔‘‘

XS
SM
MD
LG