رسائی کے لنکس

سابق امریکی وزیرِ خارجہ کولن پاول انتقال کر گئے، اینٹنی بلنکن سمیت اہم عہدیداروں کا اظہارِ تعزیت


سابق امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کولن پاول
سابق امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کولن پاول

امریکہ کے سابق وزیر خارجہ کولن پاول کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی پیچیدگی کی وجہ سے پیر کو 84 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔

ان کے اہل خانہ نے سوشل میڈیا پر ان کے انتقال کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کوویڈ -19 کی پیچیدگیوں میں مبتلا تھے، جب کہ انہوں نے ویکسین کا مکمل کورس کیا ہوا تھا۔ اعلان میں کہا گیا ہے کہ وہ ریاست میری لینڈ کے والٹر ریڈ نیشنل میڈیکل سینٹر میں زیر علاج تھے۔ سوشل میڈیا پر جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے محبت کرنے والا شوہر، والد، دادا اور ایک عظیم امریکی کھو دیا ہے۔

کولن پاول امریکی تاریخ میں اتنے اہم کیوں تھے؟

کولن پاول نے جنگ اور امن میں ڈیموکریٹک اور ریپبلکن صدور کے ساتھ کام کیا، نائن الیون کے دہشت گرد حملوں کے بعد القاعدہ کے خلاف کارروائی شروع کی اور اقوام متحدہ میں عراق پر امریکی حملے کا جواز پیش کیا۔

کولن پاول امریکی فوج میں فور سٹار جنرل کے عہدے تک پہنچے اور وہ 1989 میں جوائنٹ چیفس آف سٹاف کا عہدہ حاصل کرنے والے پہلے سیاہ فام چیئرمین تھے۔ انہوں نے ویت نام کی جنگ میں حصہ لیا، اور 1991 میں عراقی فوج کو کویت سے نکالنے کے لیے کی جانے والی امریکی کارروائی ان کی نگرانی میں ہوئی۔

سن 2003 میں انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سیکرٹری آف سٹیٹ کی حیثیت سے عراق کے خلاف امریکی جنگ کا مقدمہ لڑا جس میں انہوں نے بغداد پر حملے کو حق بجانب ثابت کرنے کے لیے یہ دعویٰ کیا کہ صدام حسین نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار بنا کر انہیں چھپایا ہوا ہے؛ جب کہ عراق کا کہنا تھا کہ اس کے پاس ایسا کوئی ہتھیار موجود نہیں جس کا الزام امریکہ لگا رہا ہے۔ ان دعوؤں اور جوابی دعوؤں پر عالمی سطح پر کافی شکوک شبہات نے جنم لیا تھا۔

خورشید قصوری کولن پاول کو کیسے یاد کرتے ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:34 0:00

ایسوسی ایٹڈ پریس نے 2012 میں عراق میں امریکی جنگ سے متعلق کولن پاول کا انٹرویو کیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے خیال میں امریکہ کو عراق جنگ میں بہت سی کامیابیاں ملیں۔ ایک خوفناک آمر سے لوگوں کو آزادی ملی۔

امریکی فوج نے دسمبر 2003 میں صدام کو شمالی عراق میں اپنے خفیہ ٹھکانے سے پکڑ کر عراقی حکومت کے حوالے کر دیا تھا جسے بعد میں عراقی حکومت نے مقدمہ چلانے کے بعد پھانسی دے دی تھی۔

صدر براک اوباما نے 2011 میں عراق سے امریکی فورسز کو نکال لیا تھا، لیکن 2014 میں داعش کی شورش ابھرنے کے بعد امریکی فوجی دستوں کو دوبارہ وہاں تعینات کیا گیا تھا۔

کولن پاول صدر جارج ڈبلیو بش کے ساتھ، فائل فوٹو
کولن پاول صدر جارج ڈبلیو بش کے ساتھ، فائل فوٹو

کولن پاول پر ناقدین یہ سوال اٹھاتے رہے ہیں کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے فورم پر عراق میں امریکی جنگ کو حق بجانب قرار دینے کے لیے غلط دعویٰ کیا تھا۔

پاول پہلے امریکی عہدیدار تھے جنہوں نےنائن الیون کے دہشت گرد حملوں کا الزام اعلانیہ طور پر اسامہ بن لادن کے القاعدہ نیٹ ورک پر عائد کیا اور اکتوبر 2001 میں پاکستان کا دورہ کر کے اس وقت کے پاکستانی صدر پرویز مشرف سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان میں اپنا وجود رکھنے والے اس گروپ کے خلاف پیچھا کرنے میں امریکہ کے ساتھ تعاون کریں۔ القاعدہ کی موجودگی پاکستان میں بھی پائی گئی تھی اور اس کا بانی اسامہ بن لادن بعد ازاں پاکستان میں امریکہ کے ایک خصوصی آپریشن میں مارا گیا تھا۔

کولن پاول کی 1985 کی تصویر جب وہ فوج میں میجرجنرل کے عہدے پر فائز تھے۔
کولن پاول کی 1985 کی تصویر جب وہ فوج میں میجرجنرل کے عہدے پر فائز تھے۔

پاول نے 1995 میں اپنی سوانح عمری، 'میرا امریکی سفر' لکھی، جس میں اپنے بچپن کا احوال بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ ایک سیاہ فام بچے کی کہانی ہے جس کا خاندان نقل مکانی کر کے نیویارک کے جنوبی برونکس میں آباد ہوا تھا، جس کے وسائل بڑے محدود تھے۔ ان کی زندگی کے ابتدائی برس وہیں گزرے۔

اپنی سوانح عمری میں وہ لکھتے ہیں کہ انہوں نے پہلی بار فوجی وردی اس وقت پہنی جب وہ سٹی کالج میں تھے۔ انہیں 1962 میں صدر کینیڈی کے دور میں جنوبی ویت نام بھیجا گیا، جہاں وہ اپنی کارکردگی کی بنا پر ترقی کی منازل طے کرتے رہے۔ بعدازاں وہ جرمنی میں پانچویں کور کے کمانڈر کے عہدے پر تعینات ہوئے اور پھر وہ صدر رونلڈ ریگن کے نیشنل سیکیورٹی اسسٹنٹ بھی رہے۔

اہم امریکی شخصیات کا کولن پاول کے انتقال پر اظہار تعزیت

سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے پیر کو کہا کہ وہ اور سابق خاتون اول لارا بش کولن پاول کی موت پر انتہائی غمزدہ ہیں۔

بش نے کہا ہے کہ پاول ایک عظیم سرکاری عہدے دار تھے اور ان کا ملک کے اندر اور بیرونی دنیا میں بہت احترام کیا جاتا تھا۔ وہ ایک اچھے انسان اور اچھے دوست تھے۔ لارا بش اور میں، کولن پاول کی اہلیہ اور بچوں سے پاول کے انتقال پر پرخلوص تعزیت کرتے ہیں۔

امریکہ کے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کولن پاول کے انتقال پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے محکمہ خارجہ کو اپنی بہترین قیادت، تجربہ، حب الوطنی کا جذبہ اور شائستگی دی۔ جس کی وجہ سے محکمہ خارجہ ان سے محبت کرتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سیکرٹری پاول کا بہت بڑا قدردان تھا اور ہمیشہ رہوں گا۔ اور وہ مجھ پر بہت مہربان تھے۔ حال ہی میں چار جولائی کو ہم نے کچھ قیمتی وقت ایک ساتھ گزارا جس دوران ہم نے محکمہ خارجہ اور دنیا بھر کو درپیش تمام چیلنجز پر بات کی۔ اس میں دو چیزیں واضح تھیں ایک ان کا دنیا کے واقعات کے بارے میں گہری معلومات جن کا کوئی موازنہ نہیں۔ اور دوسرا ان کی محکمہ خارجہ سے محبت۔ آج کا دن یہاں محکمہ خارجہ میں ہمارے لیے ایک افسردہ دن ہے، خاص طور پر ان کے لیےجنہوں نے ان کے ساتھ کام کیا تھا۔

کولن پاول کے انتقال پر ڈیموکریٹک سینیٹر کرس کونز نے، جو سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن بھی ہیں، اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ میں کولن پاول کو کئی برسوں سے جانتا ہوں اور مجھے ان کے انتقال پر گہرا صدمہ ہوا ہے۔ امریکہ کو اس وقت ان جیسے بہت سے لیڈروں کی ضرورت ہے جو پارٹی پر قوم کو فوقیت دیں اور انہیں یکجا کریں۔

مشی گن سے کانگریس وومن ڈیبی ڈینگل نے اپنے ایک بیان میں کولن پاول کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے وطن سے بے پناہ محبت کرنے والی شخصیت تھے۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ دنیا میں سب سے اہم چیز عوام کی خدمت ہے۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے حاصل کی گئیں)

XS
SM
MD
LG