رسائی کے لنکس

جنگ زدہ علاقوں میں فوجیوں کا حوصلہ بڑھانے کا گر: کامیڈی شو


امریکی کامیڈین اور اداکار ٹام آرنلڈ
امریکی کامیڈین اور اداکار ٹام آرنلڈ

کامیڈی اور مزاح کے فن سے وابستہ فن کار 60 برسوں سے زیادہ عرصے سے امریکی فوجیوں کو ہنسانے اور ہلکی پھلکی تفریح فراہم کرنے کے لیے جنگ زدہ علاقوں میں جاتے رہے ہیں۔ فن کار بیرون ملک مقیم سپاہیوں کے لیے اپنے ساتھ وطن کی خوشبو لے کر جاتے ہیں اور انہیں کچھ دیر کے لیے یکسانیت کے ماحول سے نکال کر تازہ دم ہونے میں مدد دیتے ہیں۔

یونائٹڈ سروس آرگنائیزیشنز اور آرمڈ فورسز انٹرنینمنٹ جیسے گروپ دیارِ غیر میں امریکی فوجی مراکز پر ہلکے پھلکے تفریحی شوز کا اہتمام کرتے ہیں۔ زیادہ تر کامیڈینز کا کہنا ہے کہ فوجیوں کے لیے پیش کیے جانے والے پروگرام انہیں اپنے باقی تمام شوز کی نسبت سکون کا زیادہ احساس دیتے ہیں۔ اور فوجیوں کے لیے یہ پروگرام اس لیے اہم ہوتے ہیں کیونکہ ان پروگراموں سے انہیں یہ احساس ہوتا ہے کہ ان کے ہم وطن انہیں بھولے نہیں ہیں، اور وہ جو کچھ کر رہے ہیں، وہ اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ کامیڈی پروگراموں سے فوجیوں کو کچھ دیر کے لیے جنگ کے خطرے اور کام کی یکسانیت کے احساس سے بھی باہر نکلنے میں مدد ملتی ہے۔

امریکی کامیڈین اور اداکار ٹام آرنلڈ 2007ء میں یوایس او کے ساتھ بیرون ملک گئے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہاں آپ کا کام یہ ہوتا ہے کہ کچھ دیر کے لیے ان فوجیوں کے ذہنوں سے یہ نکال دیا جائے کہ وہ کیا کام کر رہے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ افغانستان میں قندھار کے قریب ایک امریکی فوجی اڈے پر جب وہ اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے تھے، تو وہ اس دوران کچھ فاصلے پر ہونے والے بم دھماکوں کی آوازیں بھی آ رہی تھیں۔

آرنلڈ کہتے ہیں کامیڈی شو کے منتظمین نے فوجی حکام کے ساتھ مل کر ان کے لیے افغانستان میں سفر اور پرفارمنس کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے تھے۔وہ کہتے ہیں اپنے اس دورے میں وہ فوجی مراکز اور جنگی علاقوں میں کہیں بھی ایک گھنٹے سے زیادہ سونہیں سکے۔ وہ کہتے ہیں کہ فن کار جرمنی اور جاپان جیسے پرامن ممالک سمیت دنیا بھر میں امریکی فوجی مراکز پر اپنے فن کے مظاہرے کے لیے جاتے ہیں۔

پرفارمنس چاہے جس نوعیت کی ہی ہو، کامیڈی پیش کرنے والے فن کاروں کو یہ ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ سیاست میں نہ الجھیں، یا زیادہ سخت نوعیت کے مزاح سے گریز کریں۔ مزاحیہ فن کاروں کا کہنا ہے کہ ان دوروں میں ان کے لیے سب سے مشکل مرحلہ لطیفوں کے انتخاب کا ہوتا ہے اور انہیں شو سے پہلے اس بارے میں منتظمین سے مشورہ کرنا پڑتا ہے۔

بیرون ملک امریکی فوجی مراکز پر مزاحیہ پروگرام ترتیب دینے والی تنظیم یوایس اوکا کہنا ہے کہ اگرچہ مزاح اکثر صاف ستھرا نہیں ہوتا لیکن پھر بھی وہ کامیڈی فن کاروں کو یہ ہدایت کرتی ہے کہ وہ صرف صاف ستھر ا مزاح پیش کریں۔

یوایس او کا کہنا ہے کہ وہ دوسری جنگ عظیم کے زمانے سے بیرونِ ملک فوجیوں کو تفریح مہیا کر رہی ہے۔تنظیم کے خیال کے مطابق سب سے بہتر تفریح مزاح ہے، کیونکہ موسیقی کے معاملے میں ہر ایک کی پسند مختلف ہوتی ہے۔ اسی طرح ہر شخص کسی ایک ہی اداکار کا پرستار نہیں ہوتا، لیکن ایک چیز جو سب میں مشترک ہے، وہ ہے ہنسنا۔ ہر شخص ہنسنا چاہتا ہے۔ فن کار بل ڈیوس کہتے ہیں کہ عراق جیسے ملک میں جا کر فوجیوں کے لبوں پر مسکراہٹ بکھیرنا اور انہیں ہنسانا تو اور بھی ضروری ہے اور ایسے محاذوں پر انہیں اس کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔

ڈیوس کہتے ہیں کہ عراق میں ایک شو کے بعد میں نے ایک فوجی خاتون سے پوچھا کہ یہاں تمہارا مورال کیسا ہے تو اس نے جواب دیا کہ شو دیکھنے کے بعد اس میں اضافہ ہوا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ مزاحیہ شو اپنے وطن سے دور میدان جنگ میں خدمات انجام دینے والے فوجیوں کو تازہ دم کر کے ان کے جذبے میں اضافہ کرتے ہیں۔

قطر میں خدمات سرانجام دینے والے ڈینیئل راجر کچھ عرصہ قبل فوجی مرکز کے ماحول پر کامیڈی شو کے اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ گذشتہ جنوری میں اے ایف ای نے ہمارے مرکز پر ایک کامیڈی شو کا انتظام کیا تھا۔ اس شو نے وہاں کی فضا میں چھائی ہوئی یکسانی توڑ دی۔ ہر چہرے پر مسکراہٹ آ گئی۔ ہر کوئی ہنس رہا تھا اور پھر ہم بعد میں کئی روز تک اسی شو کے بارے میں باتیں کرتے رہے۔

XS
SM
MD
LG