رسائی کے لنکس

مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے نفرت انگیز جرائم پر تشویش ہے: پاکستان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

جمعرات کو اسلام آباد میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ایسے واقعات پر اپنے ملک کی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی دہشت گرد یا دہشت گردی کے واقعے کو اسلام سے جوڑنا مناسب نہیں۔

پاکستان نے پیرس میں دہشت گرد حملوں کے بعد مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے نفرت انگیز جرائم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

رواں ماہ پیرس میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں 129 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور اس کی ذمہ داری شدت پسند گروپ داعش نے قبول کی تھی۔

اس ہلاکت خیز واقعے کے بعد مختلف یورپی ملکوں بشمول برطانیہ سے ایسی خبریں منظر عام پر آ رہی ہیں کہ وہاں مقیم مسلمان برادری کو مقامی آبادی کی طرف سے نفرت انگیز سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

شائع شدہ اطلاعات کے مطابق صرف برطانیہ میں ہی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کے لاتعداد واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں خاص طور پر مسلم خواتین کو ان کے لباس اور وضع کے باعث سخت سست سننے کو ملا ہے۔

جمعرات کو اسلام آباد میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں ایسے واقعات پر اپنے ملک کی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی دہشت گرد یا دہشت گردی کے واقعے کو اسلام سے جوڑنا مناسب نہیں۔

"یہ بات اہم ہے کہ اسلام امن کا دین ہے یہ بھائی چارے کی ترغیب دیتا ہے، کسی بھی دہشت گرد کو یا دہشت گردی کے واقعے کو اسلام سے جوڑنا مناسب نہیں۔۔۔ہم امن اور بین المذاہب ہم آہنگی کی بات کرتے ہیں اور مسلمان بھی اپنے مذہب کے مطابق پرامن شہری ہیں لیکن دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور اس کو اسی تناظر میں سمجھنا چاہیئے۔"

گزشتہ ہفتے ہی وزیراعظم نواز شریف نے کہا تھا کہ پیرس حملوں کے ذمہ دار اسلام کے دشمن ہیں۔

جہاں ایک طرف مسلمان کو نفرت انگیز جرائم یا واقعات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہیں امریکہ کے صدر براک اوباما سمیت متعدد عالمی رہنماؤں کی طرف سے ایسے واقعات کی حوصلہ شکنی کرنے سے متعلق بیانات بھی سامنے آتے رہے ہیں۔

رواں سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما یہ کہہ چکے ہیں کہ اسلام امن اور اعلیٰ انسانی اقدار کا مذہب ہے جس میں دہشت گردی، انتہا پسندی اور فرقہ واریت کی کوئی گنجائش نہیں اور ان کے بقول اس بات کی ضرورت ہے کہ دنیائے اسلام مل کر تباہی و بربادی کے اس شیطانی نظریے کو مسترد کر دے۔

جمعرات کو ہی کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کہا کہ تشدد اور انتہا پسندی سے بچنے کے لیے ایک دوسرے سے مکالمے کی ضرورت ہے۔

XS
SM
MD
LG