رسائی کے لنکس

غیر حتمی نتائج کے بعد حکومت سازی کے لیے مشاورت کا آغاز


فائل
فائل

عام انتخابات کے غیر حتمی نتائج سامنے آنے کے بعد حکومت سازی کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں اور رہنمائوں کے مابین مشاورت کا آغاز ہوگیا ہے۔

پاکستان میں ہفتے کو ہونے والے عام انتخابات کے غیر حتمی نتائج سامنے آنے کے بعد حکومت سازی کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں اور رہنمائوں کے مابین مشاورت کا آغاز ہوگیا ہے۔

اب تک سامنےآنے والے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (نواز) قومی اسمبلی کی اکثریتی جماعت بن کر ابھری ہے جسے براہِ راست منتخب کی جانے والی 272 نشستوں میں سے 120 پر فیصلہ کن برتری حاصل ہے۔

غیر حتمی نتائج کے مطابق نواز لیگ کو پنجاب میں سادہ اکثریت حاصل ہوگئی ہے جہاں وہ کسی جماعت کی مدد کے بغیر ہی حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئی ہے۔

لیکن اب تک سامنے آنے والے غیر سرکاری نتائج کے مطابق قومی اسمبلی میں نواز لیگ کو سادہ اکثریت حاصل نہیں ہوسکی ہے اور اسے حکومت سازی کےلیے آزاد امیدواروں یا دیگر چھوٹی جماعتوں کی مدد لینا ہوگی۔

اتوار کو غیر سرکاری نتائج کے واضح ہونے کے بعد رائے ونڈ میں میاں نواز شریف کی رہائش گاہ پر ن لیگ کے سینئر رہنمائوں کا اجلاس ہوا جس میں حکومت سازی اور کامیاب ہونے والی دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطوں پر بات چیت کی گئی۔

دریں اثنا جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن، 'جے یو آئی'اور آفتاب شیرپائو کی جماعت کے ساتھ مل کر خیبر پختونخوا میں حکومت بنا سکتی ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انہوں نے میاں نواز شریف کے ساتھ ٹیلی فون پر حکومت سازی کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

تاہم مولانا کی تجویز کے برعکس تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے اتوار کو اپنے ایک ویڈیو پیغام میں خیبرپختونخوا میں حکومت بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ صوبے میں ایک ماڈل حکومت بنا کر دکھائیں گے۔

خیال رہے کہ خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریکِ انصاف صوبے کی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے لیکن اب تک سامنے آنے والے غیر سرکاری نتائج کے مطابق اسے حکومت سازی کےلیے درکار سادہ اکثریت حاصل نہیں ہوسکی ہے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی کی براہِ راست منتخب کی جانے والے 99 نشستوں میں سے تحریکِ انصاف کو غیر حتمی نتائج کے مطابق 30 سے زائد نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) لگ بھگ 15 نشستوں کے ساتھ ایوان کی دوسری بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے جب کہ غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ نوازکو لگ بھگ 10 نشستوں پربرتری حاصل ہے۔

غیر سرکاری نتائج کے مطابق صوبائی اسمبلی کی لگ بھگ 12 نشستوں پر آزاد امیدوار بھی کامیاب ہوئے ہیں جو حکومت سازی میں اہم کردار ادا کریں گے۔

صوبے میں جماعتِ اسلامی کو 7 نشستوں پر برتری حاصل ہے اور جماعتِ اسلامی کے ترجمان کےمطابق میاں نواز شریف، مولانا فضل الرحمن اور عمران خان نے امیرِ جماعت منور حسن سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے حکومت سازی پر تبادلہ خیا ل کیا ہے۔

ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں حکومت میں شمولیت کا فیصلہ جماعت کی صوبائی مجلسِ عاملہ کرے گی جس کا اجلاس پیر کو طلب کرلیا گیا ہے۔

صوبہ سندھ میں سابق حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کی سابق اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کو غیر حتمی نتائج کے مطابق فیصلہ کن برتری حاصل ہے اور قیاس کیا جارہا ہے کہ دونوں جماعتیں دوبارہ صوبے میں حکومت تشکیل دیں گی۔

تاہم صوبے کے سب سے بڑے شہر اور ملک کے معاشی مرکز کراچی میں کئی جماعتوں نے انتخابی عمل پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

انتخابات کے دوران میں جماعتِ اسلامی سمیت چار جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے پولنگ کا بائیکاٹ کردیا تھا جب کہ مسلم لیگ (نواز) نے شہر کے انتخابی نتائج تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان تحریکِ انصاف نے بھی دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے شہر میں دوبارہ انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا ہے۔

شہر کی بیشتر جماعتوں نے دھاندلی کا الزام متحدہ قومی موومنٹ پر عائد کیا ہے جسے ایم کیو ایم کی قیادت نے مسترد کرتے ہوئے شہر کے دو حلقوں میں خود اپنے ساتھ دھاندلی ہونے کی شکایت کی ہے۔

بلوچستان میں قومی و صوبائی اسمبلی کی کئی نشستوں کے نتائج تاحال سامنے نہیں آسکے ہیں اور اب تک کے غیر حتمی نتائج کے مطابق صوبے میں قوم پرست جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو منقسم مینڈیٹ ملا ہے۔

ابتدائی نتائج کے مطابق صوبے میں اب تک کسی بھی جماعت کو حاصل ہونے والی نشستوں کی تعداد دو ہندسوں میں نہیں جاسکی ہے۔


بلوچستان کی بڑی قوم پرست جماعت 'بلوچستان نیشنل پارٹی - مینگل' نے صوبے کے انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے ریاستی طاقتوں پر انتخابی نتائج میں رد و بدل کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
XS
SM
MD
LG