رسائی کے لنکس

ڈیمو کریٹک پارٹی کا انتخابی نشان گدھا اور ری پبلکنز کا ہاتھی کیوں؟


امریکہ کی دو اہم سیاسی پارٹیاں یعنی ڈیموکریٹک پارٹی اور ری پبلکن پارٹی گدھا اور ہاتھی کے علامتی نشانات سے منسوب ہیں۔ یہ دونوں پارٹیاں انتخابات اور دیگر مواقع پر خود کو ان نشانات کے ذریعے متعارف کراتی ہیں۔

سوال یہ ہے کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں شیر، چیتے اور شاہین اور عقاب وغیرہ کو طاقت اور دلیری کی علامت سمجھا جاتا ہے وہاں گدھے جیسے مسکین اور ہاتھی جیسے موٹی کھال رکھنے والے جانوروں کو دنیا کے سب سے طاقت ور ملک کی دو سب سے بڑی پارٹیوں نے اپنی شناخت اور پہچان کے لیے کیوں چنا؟

امریکہ میں ان جانوروں کی پارٹیوں سے منسوب ہونے کی تاریخ بڑی دلچسپ ہے اور اس کہانی کی بنیادیں 19ویں صدی سے جڑی ہیں۔ یہ واقعہ ہے 1828 کی انتخابی مہم کا۔ وہ امریکہ میں صدارتی انتخابات کی گہما گہمی کا سال تھا اور اینڈریو جیکسن الیکشن لڑ رہے تھے۔

انتخابی مہم کے دوران جیکسن کے مخالفین نے ان کی حیثیت گھٹانے کے لیے انہیں گدھا، احمق اور بے وقوف کہنا شروع کر دیا۔

لیکن اپنے مخالفین پر غصہ کھانے اور انہیں برا بھلا کہنے کے بجائے جیکسن نے نہ صرف اس لقب کو خوش دلی سے قبول کیا بلکہ اپنے انتخابی پوسٹروں میں بھی گدھے کی تصویر شامل کرلی۔ انہوں نے ووٹروں سے کہا کہ گدھا ایک جفاکش اور محنتی جانور ہے۔ وہ کوئی شکایت کیے بغیر خدمت کرتا ہے اور کبھی تھکتا نہیں ہے۔

مخالفین کو اپنا یہ مذاق الٹا پڑا اور اینڈریو جیکسن اپنے عہدے پر موجود صدر جان کونیسی ایڈمز کو شکست دے کر وائٹ ہاؤس میں داخل ہوگئے۔ انہیں پہلے ڈیمو کریٹک صدر بننے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

1828 میں شروع ہونے والی اس کہانی کو 1870 کے عشرے میں جرمن نژاد مشہور کارٹونسٹ تھامس نیسٹ نے منطقی انجام تک پہنچایا۔

اس دور میں سیاست سے متعلق نیسٹ کے بنائے ہوئے خاکوں کو لوگ بہت پسند کرتے تھے۔ انہوں نے اپنے ایک کارٹون میں گدھے کو ایک سیاسی علامت کے طور پر پیش کیا۔ جسے آنے والے برسوں میں پوری ڈیموکریٹک پارٹی نے اپنی ایک علامت اور پہچان کے طور پر قبول کر لیا۔ اور اس وقت سے گدھا ڈیموکریٹک پارٹی کی شناخت کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔

ری پبلکنز کا انتخابی نشان ہاتھی کیوں؟

گدھے کے مقابلے میں ہاتھی کی کہانی قدرے مختلف ہے۔ ری پبلکن پارٹی کی بنیاد 1854 میں رکھی گئی۔ اس وقت تک گدھا ڈیمو کریٹس کی صفوں میں اپنے لیے کافی جگہ بنا چکا تھا۔ اس کے محض چھ سال کے بعد ابراہم لنکن، پہلے ری پبلکن صدر کے طور پر وائٹ ہاؤس پہنچنے میں کامیاب ہو گئے۔

اسی دور میں ہاتھی ایک کارٹون کے ذریعے ری پبلکنز کی علامت کے طور پر سامنے آیا۔ یہ واقعہ ہے امریکہ کی جنگ آزادی کا۔ ایک اخبار نے سیاسی کشمش کو لڑائی میں ایک جنگجو کے پس منظر میں کارٹون کی شکل میں پیش کیا۔

لیکن اس نشان کو پارٹی میں قبولیت 1874 میں تھامس نیسٹ کے ایک کارٹون سے ملی۔ انہوں نے اپنے کارٹون میں اس دور کے صدر اولیسس گرانٹ پر نکتہ چینی کی تھی۔ گرانٹ تیسری مدت کے لیے صدر بننے کے خواہش مند تھے۔

ہاربر ویکلی میں شائع ہونے والے اس مشہور زمانہ کارٹون میں ایک جنگل کا منظر پیش کیا گیا تھا،جس میں شیر کی کھال میں ایک گدھا کھڑا تھا جس کے ڈر سے جانور بھاگ رہے تھے۔ لیکن ایک ہاتھی خم ٹھونک کر اس کے سامنے کھڑا تھا۔ ہاتھی پر لکھا تھا ری پبلکن ووٹ۔

ڈیموکریٹک پارٹی اور ری پبلکن پارٹی کے علامتی نشان تخلیق کرنے والے کارٹونسٹ تھامس نیسٹ کے ایک اور کارٹون کو بھی امریکی معاشرے میں بہت پذیرائی ملی جو آج بھی بچوں اور بڑوں میں یکساں طور پر مقبول ہے اور یہ کردار ہے سانتا کلاز کا۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG