رسائی کے لنکس

ترقی پذیر ممالک میں معذور بچوں سے دُرشت رویہ اپنایا جاتا ہے: یونیسف


یونیسف کی جانب سے تقریباً 46,000 ایسے بچوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا جو 2 سے 17 سال کی عمر کے تھے۔

یونیسف کی جانب سے جاری کردہ ایک نئی رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں ذہنی یا جسمانی لحاظ سے معذور بچوں کو شدید جذباتی اور بعض اوقات جسمانی سزاؤں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 93 ملین بچوں کو مختلف ذہنی و جسمانی معذوری کا سامنا ہے جس میں جذباتی، نشونما سے متعلق اور جسمانی نقائص شامل ہیں۔ ان میں سے 80٪ بچے ترقی پذیر ممالک میں رہتے ہیں جہاں انہیں مزید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یونیسف کی جانب سے تقریباً 46,000 ایسے بچوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا جو 2 سے 17 سال کی عمر کے تھے۔ یہ ڈیٹا بوسنیا، کیمرون، سنٹرل افریقہ ریپبلک، جورجیا، گھانا، عراق اور یمن جیسے ممالک سے اکٹھا کیا گیا۔

ڈیوک یونیورسٹی سے منسلک تحقیق دان جینیفر لینسفورڈ کہتی ہیں کہ، ’ذہنی و جسمانی طور پر معذور ان بچوں کے ساتھ غلط برتاؤ روا رکھا جاتا ہے۔ جیسا کہ ان کے سر پر چھڑی سے یا کسی بھاری چیز سے مارا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت سی جسمانی اور غیر جسمانی سزائیں ہیں جو ان بچوں کو دی جاتی ہیں جس میں تھپڑ مارنا، بچے کو جھنجھوڑنا، بچے کو بُرا بھلا، سُست یا کند ذہن کہنا وغیرہ شامل ہے۔‘

جینیفر لینسفورڈ کہتی ہیں کہ ان مسائل پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ معذوری یا جسمانی نقائص کے حامل بچوں سے کس طرح کا برتاؤ کرنا چاہیئے اس حوالے سے والدین کو تعلیم دینا ضروری ہے۔

بچوں کے ساتھ درشت روئیے پر مبنی یہ رپورٹ چائلد ڈیویلپمنٹ جرنل میں شائع کی گئی۔
XS
SM
MD
LG