رسائی کے لنکس

نیوزی لینڈ کے بعد انگلینڈ کا بھی پاکستان میں کھیلنے سے انکار، شائقین کرکٹ ناخوش


Pak vs Eng
Pak vs Eng

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان سیریز کی اچانک منسوخی کے بعد انگلینڈ نے بھی اپنا دورۂ پاکستان منسوخ کردیا ہے۔ انگلش کرکٹ بورڈ نے اگلے ماہ ہونے والی سیریز کے لیے مردوں اور خواتین دونوں ٹیموں کو فی الحال پاکستان بھیجنے سے معذرت کی ہے۔

انگلش کرکٹ بورڈ نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ ای سی بی نے پاکستان میں مرد و خواتین ٹیم کے کھیلنے کی صورتِ حال کا جائزہ لیا اور ہم یہ تصدیق کرسکتے ہیں کہ بورڈ نے ہچکچاتے ہوئے دونوں ٹیموں کے اکتوبر کے دورے سے دستبرداری کا فیصلہ کیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق ہمارے کھلاڑیوں اور سپورٹنگ اسٹاف کی ذہنی اور جسمانی صحت ہماری اولین ترجیح ہے اور یہ موجودہ حالات میں مزید اہم ہو جاتی ہے۔

ای سی بی کے بقول، ہم جانتے ہیں کہ خطے کے سفر سے متعلق بڑھتے ہوئے تحفظات ہیں اور ایسے میں آگے بڑھنا کھیلنے والے گروپ پر مزید دباؤ ڈال سکتا ہے جو پہلے ہی کرونا کے ماحول میں دباؤ کا شکار ہیں۔

بورڈ نے کہا کہ ہمارے مردوں کے اسکواڈ کے لیے مزید پیچیدگیاں ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ان حالات میں دورہ کرنا آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے بہتر تیاری نہیں ہو گا۔

ای سی بی کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس فیصلے سے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو مایوسی ہوگی۔ اور اس سے پاکستان کرکٹ پر پڑنے والے اثرات کے لیے وہ معذرت خواہ ہیں۔ تاہم ان کی توجہ 2022 کے ٹور پر مرکوز ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان دو ٹی ٹوئنٹی میچز پر مشتمل سیریز کے دو میچ 13 اور 14 اکتوبر کو راولپنڈی میں کھیلے جانے تھے۔

انگلش ٹیم آخری بار سن 2005 میں پاکستان آئی تھی۔ اور اگر وہ اگلے ماہ پاکستان آتی تو یہ کسی بھی انگلش سائیڈ کا سولہ سال بعد پاکستان کا پہلا دورہ ہوتا۔

چیئرمین پی سی بی، سابق کھلاڑیوں کا ردِعمل

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جاری کردہ ایک ویڈیو میں چیئرمین کرکٹ بورڈ رمیز راجا کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کے فیصلے سے سخت مایوسی ہوئی مگر یہ متوقع تھا کیوں کہ بدقسمتی سے مغربی بلاک اکٹھے ہو جاتے ہیں اور یہ ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے سبق ہے یہ، ہم انہیں غیر معمولی سہولتیں دیتے ہیں، ہم ان کی خواہشات کو سر آنکھوں پر رکھتے ہیں۔ ہم دنیا کے بہترین میزبان ہیں جب کہ ہم جب ان کے ہاں جاتے ہیں تو قرنطینہ میں ہمارے کھلاڑیوں کی ڈانٹ ڈپٹ بھی کی جاتی ہے۔ لیکن ہم سہہ جاتے ہیں۔ البتہ اب ہم وہیں تک جائیں گے جہاں ہمارا مفاد ہے۔

ان کے بقول ہمارا مفاد یہ ہے کہ پاکستان میں اب کرکٹ رکنی نہیں چاہیے۔

اس سے قبل انہوں نے ایک ٹوئٹ کیا تھا کہ انگلش بورڈ کے فیصلے سے دکھ ہوا لیکن اس قسم کے فیصلوں سے ہمیں سیکھنا چاہیے اور خود کو بہترین ٹیم بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

رمیز راجہ کے ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے معروف کمنٹیٹر اور سابق انگلش کھلاڑی ڈیوڈ گاور نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے 'سیکیورٹی مسائل' کو بیان کرنا مشکل ہے۔ مجھے افسوس ہے کہ ای سی بی نے باہر ہونا ہی بہتر محسوس کیا لیکن میں خوش ہوں کہ اگر پی سی بی کو ضرورت ہوئی تو وہ اگلے سال پی ایس ایل میں آئیں گے۔

سابق کپتان شعیب ملک نے انگلش بورڈ کے فیصلے کو پاکستان کرکٹ کے لیے بری خبر قرار دیا۔ انہوں نے لکھا کہ ہم مضبوط ہو کر دوبارہ آئیں گے۔

ادھر راولپنڈی ایکسپریس کہلانے والے سابق فاسٹ بالر شعیب اختر نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پاکستان ٹیم کے پاس ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھارت، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ سے بدلہ لینے کا بہترین موقع ہے۔ بس جن لڑکوں کی ٹیم میں کمی ہے ان کو اسکواڈ میں شامل کرلیا جائے۔

سابق ویسٹ انڈین کپتان ڈیرن سیمی نے بھی ایک ٹوئٹ کی۔ لیکن اس میں انہوں نے کسی بھی ٹیم کا ذکر نہیں کیا۔

انہوں نے لکھا کہ بھیڑوں کے بھیس میں موجود بھیڑیوں سے بچ کر رہنا چاہیے۔

پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی کھلاڑی جویریا خان نے بھی نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے فیصلوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے فیصلے پاکستان کو مزید مضبوط بنائیں گے۔

سابق بھارتی کرکٹر وسیم جعفر نے بھی انگلش کرکٹ بورڈ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انگلش بورڈ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کا مقروض ہے جنہوں نے وبا کے دوران ویکسین سے قبل انگلینڈ کے دورہ کیا۔

معروف کمنٹیٹر مائیک ہیزمین نے بھی انگلینڈ کرکٹ بورڈ کے فیصلے کو مضحکہ خیز قرار دیا۔

سابق پاکستانی کرکٹر بازید خان نے بھی انگلینڈ نے فیصلے کو افسوسناک قرار دیا۔

کرکٹ شائقین بھی ناخوش

ٹوئٹر پر ایک صارف ساج صادق نے لکھا کہ وبا کے دوران پاکستان نے انگلینڈ کا ایک نہیں دو مرتبہ دورہ کیے۔ لیکن جب پاکستان پر مشکل وقت پڑا تو انگلش بورڈ نے پیٹ دکھا دی۔

ایک اور صارف نے شہزادہ ولیم اور کیٹ کی پاکستان میں کرکٹ کھیلنے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اور انہوں نے دورہ منسوخ کردیا۔

معروف اسٹیٹ اسٹیشن مظہر ارشد کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کے دورے کی منسوخی کے بعد پاکستان کے پاس بھارت کے خلاف 24 اکتوبر کو میچ سے قبل کوئی دوسرا میچ نہیں ہوگا اور وہ 84 دن کے وقفے کے بعد ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کھیلیں گے۔

XS
SM
MD
LG