رسائی کے لنکس

ایف بی آئی کے ایک اہلکار کا چین کے لیے جاسوسی کا اعتراف


کن شان جن (فائل فوٹو)
کن شان جن (فائل فوٹو)

استغاثہ نے چن پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے 2011 اور 2016 کے دوران چین میں ایک پرنٹر بنانے والی کمپنی کے ذریعے چینیوں کو حساس معلومات فراہم کیں۔

امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' کے ایک اہلکار نے چین کے لیے جاسوسی کرنے کے جرم کا اقرار کیا ہے۔

کن شان چن نے پیر کو ایک وفاقی عدالت کے سامنے چین کو حساس معلومات فراہم کرنے کا اعتراف کیا۔ چن، چین میں پیدا ہوا اور بعد ازاں اس نے امریکہ کی شہریت حاصل کر لی تھی۔

محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ ان معلومات میں ایف بی آئی کی تنظیم کا ایک چارٹ، ایف بی آئی کے اہلکاروں کے سفری پروگرام کے علاوہ چن کی طرف سے لی گئی ان دستاویزات کی تصاویر بھی شامل ہیں جن کا تعلق ایف بی آئی کے نگرانی سے متعلق ایک حساس شعبے سے تھا۔

46 سالہ چن کو 27 سال کی قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پیر کو عدالت نے اسے ضمانت پر رہا کر دیا۔ عدالت اسے دو دسمبر کو سزا سنائی گی۔

محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ چن 1997 سے ایف بی آئی کے لیے کام کررہا تھا اور اسے 1998 میں ایک اعلیٰ سطح کی خفیہ سکیورٹی کلیرنس کے ذریعے حساس معلومات تک رسائی کے لیے موزوں قرار دیا گیا تھا۔

استغاثہ نے چن پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے 2011 اور 2016 کے دوران چین میں ایک پرنٹر بنانے والی کمپنی کی ذریعے چینیوں کو حساس معلومات فراہم کیں۔ اس کمپنی میں چن کے والدین نے سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ اسی کمپنی نے چن کے چین کے سفر کے لیے اخراجات فراہم کیے تھے ۔

ابتدائی طور پر چن پر مارچ میں یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے چینی کمپنی کے ساتھ اپنے تعلق کو چھپانے کے لیے ایف بی آئی کے سامنے غلط بیانی کی۔

XS
SM
MD
LG