رسائی کے لنکس

عالمی بے روزگاری کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر


جنوبی فرانس میں پولیس جی 20 کانفرنس کے موقع پر گاڑیوں کی چیکنگ کرتے ہوئے۔
جنوبی فرانس میں پولیس جی 20 کانفرنس کے موقع پر گاڑیوں کی چیکنگ کرتے ہوئے۔

عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) کی یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا کے اقتصادی طور پر مضبوط 20 بڑے ممالک کے رہنما رواں ہفتے فرانس میں جمع ہورہے ہیں

ایک عالمی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں بےروزگاری کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) کی یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا کے اقتصادی طور پر مضبوط 20 بڑے ممالک کے رہنما رواں ہفتے فرانس میں جمع ہورہے ہیں جہاں وہ بےروزگاری، سست شرحِ نمو اور قرضوں کے بحران جیسے معاشی مسائل کے حل پر مذاکرات کریں گے۔

فرانس کے شہر کینز میں ہونے والا 'جی-20' ممالک کا یہ اجلاس جمعرات کو شروع ہوگا۔ واضح رہے کہ 'جی-20' یا گروپ-20' کے نام سے معروف اس گروپ میں شامل ممالک اقتصادی قوت ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کی بیشتر آبادی، تجارت اور پیداواری صلاحیت کی نمائندگی بھی کرتے ہیں۔

اجلاس کے ایجنڈے میں شامل معاملات کے حوالے سے پیر کو دو مختلف اداروں نے اپنی رپورٹیں جاری کی ہیں جن سے ان مسائل کی سنگینی کا اندازہ ہوتا ہے۔

('ئی ایل او' کی جانب سے پیر کو جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں صلاحیتِ کار رکھنے والے بے روزگار افراد کی تعداد 20 کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے جو کہ تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ بےروزگاری کی شرح حالیہ معاشی بحران سے قبل کی سطح پر لے جانے کے لیے ضروری ہے کہ عالمی معیشت میں ہر سال ملازمتوں کے آٹھ کروڑ نئے مواقع پیدا کیے جائیں۔

ادارے نے خبردار کیا ہے کہ عالمی معیشت ایک نئے اور قدرے خطرناک بحران کے کنارے پر کھڑی ہے جس کےنتیجے میں بڑے پیمانے پر سماجی ابتری پیدا ہوسکتی ہے۔

ادھر 'تنظیم برائے تعاون و ترقی (او ای سی ڈی)' نے پیر کو جاری کردہ اپنی ایک علیحدہ رپورٹ میں 'جی-20' کے رہنمائوں پر زور دیا ہے کہ انہیں عالمی معیشت کو دوبارہ پٹری پر ڈالنے کے لیے "سخت" فیصلے کرنا ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق ایسے سخت فیصلوں میں پہلا اہم قدم اس حالیہ معاہدے پر "فوری اور سختی" سے عمل درآمد کرانا ہوسکتا ہے جس میں یونان پر عائد قرضوں کے موجودہ حجم کو گھٹا کر نصف تک لے جانے اور یورپی ممالک کی جانب سے فراہم کردہ 'بیل آئوٹ' کو توسیع دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

کئی یورپی ممالک نے چین سے درخواست کی ہے کہ وہ یونان کو فراہم کیے جانے والے یورپی بیل آئوٹ فنڈ میں 100 ارب ڈالرز تک کی سرمایہ کاری کرے تاہم تاحال اس درخواست پر چین کا ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ چین اس سرمایہ کاری کے بدلے یورپی ممالک سے تجارتی معاملات میں رعایتیں فراہم کرنے کا مطالبہ کرسکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG