رسائی کے لنکس

خیبرپختونخوا میں لڑکیوں کے 159 اسکول غیر فعال


رائٹرز
رائٹرز

لڑکیوں کے اسکولوں کے بند ہونے کی وجہ ان لڑکیوں کے اسکولوں میں خواتین ٹیچر اسٹاف کا نہ ہوناجبکہ کچھ اسکولوں کو دہشتگردوں کی جانب سے خواتین اساتذہ کے قتل کے واقعات سامنے آنے کےبعد مکمل بند کردیا گیا ہے۔

پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا میں لڑکیوں کے 159 اسکول بند ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

جمعرات کو خیبرپختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں یہ بات زیر بحث لائی گئی ہے کہ صوبے بھر میں لڑکیوں کے لئے بنائے گئے 159 اسکول بالکل بند ہیں۔

اسمبلی میں پرائمری و سیکنڈری اسکولوں کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بڑی تعداد میں لڑکیوں کے اسکول مکمل طور پر غیر فعال ہیں جس سے ہزاروں لڑکیوں کے مستقبل داو پر لگنے کا اندیشہ ہے۔

اسمبلی کو بتایا گیا کہ لڑکیوں کے ان اسکولوں میں سے بعض کو خواتین اساتذہ نہ ہونے جبکہ کچھ اسکولوں کو دہشتگردوں کی جانب سے خواتین اساتذہ کے قتل کے واقعات سامنے آنے کےبعد مکمل بند کردیا گیا ہے۔

یہ بھی بتایا گیا کہ صرف سوات ضلع میں لڑکیوں کے 39 اسکول سیکورٹی خدشات کے باعث بند کئے گئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ غیر فعال اسکول خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع بشمول بونیر، کرک، چترال، بنوں، مالاکنڈ، دیر، کوہاٹ، ایبٹ آباد، لکی مروت، نوشہرہ اور سوات میں قائم ہیں۔

علم دشمن عناصر کی کاروائیوں کے باعث لڑکیوں کے اسکول بند ہوجانے سے کئی ہزار طالبات اسکول جانے اور تعلیم حاصل کرنے جیسے بنیادی حق سے محروم ہیں۔
XS
SM
MD
LG