رسائی کے لنکس

حماس اسرائیل فلسطین امن معاہدہ قبول کرنے پر مشروط رضامند


اکتوبر 19، 2010، سابق امریکی صدر جمی کارٹر حماس کے رہنما خالد مشعل کے ساتھ دمشق میں ملاقات کرتے ہوئے۔
اکتوبر 19، 2010، سابق امریکی صدر جمی کارٹر حماس کے رہنما خالد مشعل کے ساتھ دمشق میں ملاقات کرتے ہوئے۔

حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل اور فلسطین کے درمیان ہونے والے مجوزہ امن معاہدے کی منظوری ریفرنڈم کے ذریعے فلسطینی عوام سے لے لی جائے تو ان کی تنظیم ایسے کسی معاہدے کو قبول کرنے پر آمادہ ہوسکتی ہے۔

فلسطینی علاقے غزہ کے حماس سے تعلق رکھنے والے وزیرِ اعظم اسمعیل حانیہ نے اس بات کا اعلان بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم سے منظوری کی صورت میں حماس ایک ایسی فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت پر رضامند ہوسکتی ہے جس کی سرحدیں 1967 کی حدبندیوں کے مطابق ہوں اور دارالحکومت یروشلم ہو۔

حانیہ کا کہنا تھا کہ اگر ریفرنڈم کے نتائج حماس کی تحریک کے نظریات اور بنیادوں سے متصادم ہوئے تب بھی ان کی تنظیم کی جانب سے نتائج کا احترام کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ اسرائیل کے خلاف مسلح جدوجہد پہ یقین رکھنے والی تنظیم حماس اسرائیل اور فلسطینی حکام کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات میں کبھی بھی شریک نہیں رہی۔ فلسطین کے علاقے مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والی قیادت اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے حصول کیلیے مذاکرات میں مصروف رہی ہے جو اسرائیل کی جانب سے فلسطینی مقبوضات پر صیہونی بستیوں کی تعمیر نہ روکے جانے کے معاملے پر رواں سال ستمبر سے تعطل کا شکار ہیں۔

XS
SM
MD
LG