رسائی کے لنکس

پاناما دستاویزات کی قابل تلاش معلومات آن لان شائع کی جائیں گی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

آئی سی آئی جے کے ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق ڈیٹا بیس جاری ہونے کے بعد صارفین آف شور کمپنیوں کے بارے میں مخصوص معلومات تلاش کرسکیں گے۔

پاناما دستاویزات کا انکشاف کرنے والی تنظیم ’انٹرنیشنل کنسورشیئم آف انویشٹیگیٹو جرنلسٹس‘ (آئی سی آئی جے) نے کہا ہے کہ وہ 9 مئی کو ان دستاویزات میں موجود دو لاکھ آف شور کمپنیوں کی ’’قابل تلاش‘‘ معلومات آن لائن شائع کرے گی۔

اس سے قبل آف شور کمپنیوں کے بارے میں اتنی زیادہ معلومات ایک ساتھ کبھی منظر عام پر نہیں لائی گئیں۔

یہ معلومات پاناما کی ایک لا فرم موساک فونسیکا کی اندرونی دستاویزات سے حاصل کی گئی ہیں جن میں ہانگ کانگ سے لے کر امریکی ریاست نیواڈا تک ٹیکسوں سے چھوٹ دینے والی دنیا کی 21 جگہوں میں قائم کمیپنیوں، ٹرسٹوں اور فاؤنڈیشنوں کی معلومات شامل ہیں۔

آئی سی آئی جے کے ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق ڈیٹا بیس جاری ہونے کے بعد صارفین مخصوص معلومات تلاش کر سکیں گے، ہزاروں آف شور کمپنیوں کا نیٹ ورک دیکھ سکیں گے اور جہاں ممکن ہوا ان کمپنیوں کے حقیقی مالکان کے نام جان سکیں گے۔

اس ڈیٹا بیس میں مزید ایک لاکھ کمپنیوں کی معلومات بھی شامل ہوں گی جو 2013 میں جاری کی جانے والی تحقیقات کا حصہ تھیں۔

تاہم مضمون میں کہا گیا ہے کہ ان میں صرف بنیادی معلومات فراہم کی جائیں گی اور صارفین کے بینک اکاؤنٹس اور مالی لین دین کے ریکارڈ، ای میل اور دیگر خط وکتابت، پاسپورٹ اور ٹیلی فون نمبر ان میں شامل نہیں ہوں گے۔

مارینہ واکر گویرا نے اپنے مضمون میں کہا کہ ’’منتخب اور محدود معلومات مفاد عامہ کے لیے شائع کی جا رہی ہیں۔‘‘

مضمون کے مطابق آئی سی آئی جے اور اس کے دیگر بین الاقوامی شراکت دار ان دستاویزات پر اپنی تحقیقات جاری رکھیں گے اور آنے والے دنوں اور مہینوں میں ان پر مزید خبریں شائع کریں گے۔

پاناما کی لا فرم موساک فونسیکا میں نامعلوم ذرائع نے ایک جرمن اخبار اور بعد میں واشنگٹن میں قائم آئی سی آئی جے کو فرم کی ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات فراہم کیں، جن سے معلوم ہوا تھا کہ دنیا کے طاقتور ترین افراد نے اپنا پیسا بیرون ملک بھیج رکھا ہے۔

آئی سی آئی جے کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دنیا بھر سے 140 سیاستدانوں اور سرکاری عہدیداروں کی آف شور یعنی بیرون ملک کمپنیاں موجود ہیں۔ ان میں 12 موجودہ یا سابق عالمی رہنما یا ان کے قریبی رشتہ دار شامل ہیں جن میں پاکستان اور آئس لینڈ کے وزرائے اعظم، یوکرین اور ارجنٹینا کے صدور اور سعودی عرب کے بادشاہ شامل ہیں۔

دستاویزات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کے تین بچوں مریم، حسن اور حسین نواز کے علاوہ 200 سے زائد دیگر پاکستانیوں نے موساک فونسیکا کے ذریعے آف شور کمپنیاں قائم کر رکھی ہیں۔

ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیراعطم کے بچے بیرون ملک کمپنیوں کے ذریعے لندن میں جائیداد کے مالک ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ کس طرح بڑے بینک ٹیکس سے بچنے کے لیے بیرون ملک کمپنیاں بنانے میں مددگار ثابت ہوئے ہیں۔

اپنے گاہکوں کے لیے 500 سے زائد بینکوں، ان کے ذیلی اداروں اور ان کی شاخون نے موساک فونسیکا کے ذریعے 15 ہزار بیرون ملک کمپنیاں بنائی ہیں۔

یہ انکشافات سامنے آنے کے بعد پاکستان سمیت دنیا کی کئی ممالک نے ان پر تحقیقات کرانے کا اعلان کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG