رسائی کے لنکس

عمران خان نااہلی کیس، جسٹس اطہر من اللہ کی معذرت


پاکستان کے متوقع وزیر اعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر پٹیشن کو سننے والا بینچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا ہے۔

ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان نااہلی کیس سننے سے معذرت کر لی ہے، جس کے باعث عدالت عالیہ کا بینچ ایک مرتبہ پھر ٹوٹ گیا ہے۔

عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کے لیے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سربراہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔

بینچ کے دوسرے رکن جسٹس اطہر من اللہ تھے۔ تاہم، جمعرات کے روز سماعت کے آغاز پر جسٹس اطہر من اللہ نے کیس سننے سے معذرت کرلی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ان کا سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری سے تعلق رہا ہے، اس لیے وہ یہ کیس نہیں سن سکتے۔ فاضل جج کی جانب سے معذرت کے بعد اب معاملہ دوبارہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوادیا گیا ہے جو نیا بینچ تشکیل دیں گے۔

اس سے قبل یہ کیس جسٹس شوکت صدیقی کے پاس ہی تھا جن کے ساتھ جسٹس عامر فاروق بنچ میں شامل تھے۔ تاہم، 29 جولائی کو بینچ سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو علیحدہ کرکے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو شامل کیا گیا۔ مگر پھر یکم اگست کو جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب دونوں نے سماعت سے معذرت کرلی تھی۔

عمران خان کی نااہلی کے لیے دائر درخواستوں کی ایک مدعی پاکستان جسٹس اینڈ ڈیمو کریٹک پارٹی بھی ہے جس کے سربراہ جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری ہیںعمران خان کی نااہلی کے لیے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیموکریٹک پارٹی کے سیکرٹری عبدالوہاب بلوچ نے درخواست دائر کر رکھی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ’’عمران خان نے ٹیریان سے متعلق جھوٹ بولا اور کاغذات نامزدگی میں اسے بیٹی ظاہر نہیں کیا۔ وہ صادق اور امین نہیں رہے۔ لہٰذا، انہیں آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔‘‘

عمران خان نے 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے دوران کامیابی حاصل کی اور جمعے کے روز ہونے والے انتخاب میں انہیں قائد ایوان منتخب کیے جانے کا قوی امکان ہے۔ عمران خان پر صادق اور امین نہ ہونے سے متعلق سپریم کورٹ میں بھی ایک کیس دائر کیا گیا تھا جس میں ان پر اثاثے چھپانے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ تاہم، سپریم کورٹ نے انہیں اس الزام سے بری کردیا تھا۔

XS
SM
MD
LG