رسائی کے لنکس

ایودھیہ پرعدالتی فیصلہ آنے سےقبل بھارتی وزیرِ داخلہ کی نظم و ضبط برقرار رکھنے کی اپیل


بھارتی وزیر داخلہ
بھارتی وزیر داخلہ

بھارت کے وزیرِ داخلہ نےمتنازعہ مذہبی مقام کے بارے میں بھارتی ہائی کورٹ کی طرف سےفیصلہ سنائے جانے سے قبل نظم و ضبط بحال رکھنے کی اپیل کی ہے۔

بھارت کی اُتر پردیش ریاست کے دارالحکومت، لکھنو ٴ کی ایک عدالت جمعے کو ایودھیہ مسجد کی متنازعہ زمین کے مستبقل کے بارے میں فیصلہ دینے والی ہے، جِس کے بارے میں بھارتی حکومت کو خطرہ ہے کہ اُس کےباعث فرقے وارانہ تشدد بھڑک اُٹھے گا۔

1992ء میں ہندو کارکنوں نے ایودھیہ میں سولہویں صدی کی بابری مسجد کو مسمار کردیا جِس کے باعث ہندو مسلم فسادات ہوئے جِن میں 2000سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے۔ ہندو کہتے ہیں کہ یہ مسجد ہندوؤں کےجنگ کے خدا ، رام کی جنم بھومی پر تعمیر کی گئی ہے۔

بدھ کو نیودہلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ چدم برم نے کہا کہ بھارتی حکومت کو امید ہے کہ فیصلہ آنے کے بعد لوگ امن قائم رکھیں گے۔ اُنھوں نے خبردار کیا کہ بھارتی عجلت میں رائے زنی سے احتراز کریں، اور کہا کہ ممکنہ طور پر فیصلے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر ہو گی۔

اِس سے قبل اِسی ماہ بھارتی وزیر ِ اعظم من موہن سنگھ نے کہا کہ اُنھیں فیصلے کے بارے میں خصوصی تشویش ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ملک کی ارتقا کا بہت بڑا دارومدار اِس بات پر ہوگا کہ فیصلہ آنے پر بھارت اِس سے کس طرح سے نبرد آزما ہوتا ہے۔

اُتر پردیش میں امن و امان بحال رکھنے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں پولیس اور پیرا ملٹری فوجی تعینات کیے گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG