رسائی کے لنکس

بھارت: 15ویں لوک سبھا میں ’بہت کم قانون سازی ہوئی‘


بھارتی پارلیمان
بھارتی پارلیمان

پندرہویں لوک سبھا نے قانون سازی کرتے ہوئے صرف 179 بل پاس کیے لیکن اس کے مقابلے میں اس سے پہلے والی لوک سبھا نے تقریباً 300 بل پاس کیے تھے۔

بھارت میں پانچ سالہ مدت پوری کرنے والی پندرہویں لوک سبھا نے قانون سازی کرتے ہوئے صرف 179 بل پاس کیے لیکن اس کے مقابلے میں اس سے پہلے والی لوک سبھا نے تقریباً 300 بل پاس کیے تھے۔

بھارت میں پارلیمانی امور پر نظر رکھنے والے ایک غیر سرکاری ادارے پی آرلیجیسلیٹو ریسرچ سے منسلک شیا سنگھ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پندرہویں لوک سبھا جس کا وقت ابھی ختم ہو رہا ہے اس نے اپنے پانچ سال کی مدت کے دوران صرف 179 بل پاس کیے جو اس لحاظ سے سب سے کم بل ہیں جو بھارت کی کسی بھی لوک سبھا نے اپنی پانچ سالہ مدت میں منظور کیے ہیں۔

شیا نے بتایا کہ اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ پندرہویں لوک سبھا نےکل پارلیمانی
وقت کا صرف 61 فیصد وقت قانون سازی کے امور کو دیا اور اس کے مقابلے میں تیرہویں اور چودھویں لوک سبھا نے کل پارلیمانی وقت کا بالتریبت 91 فیصد اور 81 وقت پارلیمانی کارروائی پر صرف کیا۔

انہوں نے کہا کہ پندرہویں لوک سبھا اس لیے زیادہ قانون سازی نہیں کر سکی کیونکہ کہ اجلاس کے دوران ارکان کی طرف سے کارروائی میں رکاوٹ کی وجہ سے پارلیمان اپنا کام صحیح طرح نہیں ادا کر سکی اور اسی لیے اس نے صرف 179 بل پاس کیے اور یہ بہت کم قانون سازی ہے۔ ان کے بقول اس کے مقابلے میں پہلے والی اسمبلیوں نے قانون سازی کرتے ہوئے اوسطً 300 بل پاس کیے۔ اسں لحاظ سے پندرہویں لوک سبھا ان کے مقابلے میں صرف نصف بل ہی پاس کر سکی۔

شیا نے پندرہویں لوک سبھا میں قانون سازی کے دوران بلوں پر بحث کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جتنے بھی بل اس نے پاس کیے ان میں 20 بل ایسے تھے جن پر صرف پانچ منٹ تک ہی بحث ہو سکی اور اس کے علاوہ 36 بل ایسے ہیں جو صرف بیس منٹ کی بحث کے بعد منظور کرلیے گیے۔

انہوں نے کہا اس لوک سبھا نے "خواتین کو دفاتر اور گھروں سمیت کسی بھی جگہ جنسی طور پر ہراساں کرنے کے خلاف ایک بل" پر صرف 19 منٹ کی بحث کے بعد منظور کر لیا۔

شیا نے کہا کہ ایسے بھی مواقع آئے کہ جب لوک سبھا کے اجلاس رات 11 اور 12 بجے تک جاری رہے اور ان میں فوڈ سیکورٹی اور زمین کے حصول کے بارے میں قانون سازی ہوئی۔ لیکن ان کا خیا ل تھا کہ وقت کے ضائع ہونے کی وجہ سے ایسے بھی بل تھے جن پر بحث نہ ہو سکی۔

شیا نے اس حوالے سے بتایا کہ پندرہویں لوک سبھا میں بہت سارا وقت اس وجہ سے ضائع ہو گیا جب 2 جی سپیکٹرم ، کول بلاک ایلوکیشن اور ملٹی برینڈ ریٹیل پر بل پارلیمان میں بحث شروع کی گئی تو لوک سبھا کی اندر ان کی کارروائی روکنے کی وجہ سے وقت ضائع ہو گیا۔

بھارت میں اس وقت سولہویں لوک سبھا کے ارکان کو مںتخب کرنے کے لیے انتخاب ہو رہے ہیں۔
XS
SM
MD
LG