رسائی کے لنکس

بھارت: ماؤ نواز باغیوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا عزم


بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم
بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم

بھارتی حکومت نے اس ماہ کے شروع میں سیکیورٹی فورسز پر ماؤ نواز باغیوں کے سب سے بڑے حملے کے بعدان کے خلاف ایک بڑی کارروائی کرنے کے عزم کااظہار کیا ہے۔ماؤ نواز باغیوں کو بھارت کی اندورنی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ سمجھا جاتا ہے۔

بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم نے پیر کے روز پارلیمنٹ کو بتایا کہ حکومت دو سے تین سال کے اندر ماؤنوازوں کی بغاوت کچلنے کا تہیہ کیے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں آزادی کی ایک پرعزم ،منظم ، مسلح جدوجہد کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ یہ جمہوریت کی بنیاد پر ایک ضرب ہے۔ یہ قوم سے متعلق ہمارے تصور کی بنیاد پر ایک ضرب ہے۔ اس لیے اس کا مقابلہ بھرپور انداز میں اور بے خوفی سے کرنا ہوگا۔

وزیر داخلہ کا یہ بیان اس کے تقریباً دو ہفتوں کے بعد سامنے آیا ہے، جب ماؤ نواز باغیوں نے ریاست چھتیس گڑھ کے گھنے جنگلات میں گشت سے لوٹنے والے 76 پیرا ملٹری فوجیوں کو ہلاک کردیاتھا۔اس بے خوف حملے کے نتیجے میں حکومت کی اس بڑی کارروائی کے مؤثر ہونے کے بارے میں سوال اٹھے ہیں ، جواس نے گذشتہ سال کئی مشرقی اور مغربی ریاستوں میں باغیوں کے خلاف شروع کی تھی۔

ناقدین ، جن میں انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی شامل ہیں، اس بارے میں بھی سوال اٹھا رہی ہیں کہ آیا ، ان چھاپہ ماروں سے نمٹنے کے لیے، ان علاقوں میں جہاں ان کا اثرورسوخ موجود ہے،ترقیات کے فقدان کے مسئلے پر توجہ دیے بغیر صرف سیکیورٹی کی کارروائی ہی کافی ہوگی۔

وہ کہتے ہیں کہ ان علاقوں میں جن کاشمار بھارت کے غریب ترین علاقوں میں ہوتا ہے، فی الواقع کوئی حکومت موجود نہیں ہے۔

وزیر داخلہ چدم برم نے کہا ہے کہ حکومت ان علاقوں میں جہاں ماؤ نواز فعال ہیں ، ترقیاتی ضروریات کی طرف مزید توجہ دے گی تاکہ وہ مقامی لوگوں کا اعتماد جیت سکے۔

ان کا کہناہے کہ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اس چیز کا مزید اظہار کرنا چاہیے کہ ہمیں غریبوں کے ساتھ گہری ہمدردی اور ان کی بہت زیادہ فکر ہے۔ اور ہمیں ان علاقوں میں، جہاں نکسلوں کا بظاہر کچھ غلبہ ہے، ترقیاتی کاموں پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ باغی ان علاقوں میں سے بہت سی جگہوں پر ترقیاتی عمل کو روکنے کے لیے انفراسٹرکچر کو دانستہ طورپر اپنا ہدف بنا رہے ہیں اور انہوں نے اسکولوں کی بیسیوں عمارتوں، ٹیلی فون کے کھمبوں اور ٹیلی فون ایکسچینجوں اور بجلی گھروں کو نقصان پہنچایا ہے۔ 2008ء سے اب تک باغی چارسو سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کرچکے ہیں ، جنہیں وہ پولیس کے مخبر قرار دیتے ہیں۔

حکومت نے کہا ہے کہ ماؤ نوازوں کے خلاف کارروائی میں پیرا ملٹری فورسز کے ہزاروں اضافی اہل کار شامل ہوں گے۔حکومت کو حزب اختلاف کی بڑے پیمانے پر حمایت حاصل ہوچکی ہے جن کا کہنا ہے کہ اس بغاوت کو کچلا جانا چاہیے۔

بھارت کی 28 ریاستوں میں سے 20 ریاستوں میں باغیوں کا اثرو رسوخ پھیل چکاہے اور انہیں ایک ایسے ملک میں جو کئی دوسری شورشوں سے نبردآزما ہے، ایک بڑھتا ہوا خطرہ سمجھا جارہاہے۔

XS
SM
MD
LG