رسائی کے لنکس

شرعی عدالتوں کی قانونی حیثیت نہیں: بھارتی سپریم کورٹ


جج مفتی عبد القیوم، طلاق کا مقدمہ سنتے ہوئے (فائل)
جج مفتی عبد القیوم، طلاق کا مقدمہ سنتے ہوئے (فائل)

اپنے فیصلے میں بھارتی عدالت نے کہا ہے کہ کسی مذہب کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ کسی شخص کے بنیادی حقوق چھین لے۔

بھارت کی عدالت عظمیٰ نے فیصلہ دیا ہے کہ شریعہ عدالتیں اور فتاویٰ ملک کے مسلمانوں کے لیے کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتیں۔

ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے پیر کے روز کہا کہ اسلامی قاضی جو مذہبی قانون کی تشریح کرتے ہیں، وہ تبھی کوئی فیصلہ دے سکتے ہیں جب لوگ اُنکے سامنے کوئی معاملہ رضاکارانہ طور پر سامنے لائیں۔ تاہم، قاضی کے فیصلے یا فتویٰ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ کسی مذہب کو یہ اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ کسی شخص کے بنیادی حقوق چھین لے۔

عدالت کا یہ فیصلہ ایک استدعا پر سامنے آیا ہے جس میں شریعہ عدالتوں پر پابندی لگانے کے لیے کہا گیا تھا۔

ایک وکیل، وِشوا لوشان مَدن نے یہ درخواست 2005ء میں دائر کی تھی، جس میں ایک خاتون کے کیس کا حوالہ دیا گیا تھا، جنھیں ایک شریعہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ وہ اپنے شوہر اور بچوں کو چھوڑ کر اپنے سسر کے ساتھ رہیں، جو مبینہ طور پر اُن سے جنسی زیادتی کے مرتکب ہوا تھا۔

XS
SM
MD
LG