رسائی کے لنکس

بھارت: 12 برسوں میں 20 ہزار میگا واٹ شمسی توانائی پیدا کرنے کا منصوبہ


بھارت: 12 برسوں میں 20 ہزار میگا واٹ شمسی توانائی پیدا کرنے کا منصوبہ
بھارت: 12 برسوں میں 20 ہزار میگا واٹ شمسی توانائی پیدا کرنے کا منصوبہ


بھارت نے اگلے ایک عشرے کے دوران شمسی توانائی کو ترقی دینے کے لیے ایک پروگرام شروع کیا ہے۔ بھارت آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کے اپنے اقدامات میں شمسی توانائی کو مرکزی حیثیت دینا چاہتا ہے۔

بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے پیر کے روز نئی دہلی میں شمسی توانائی کے لیے چلائی جانے والی اس قومی مہم کا افتتاح کیا جس کا مقصد اگلے 12 برسوں میں بجلی کی پیداوار 20 ہزار میگا واٹ تک بڑھانا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ اس مہم کے ذریعے معدنی ایندھن پر ان کے ملک کا انحصار کم ہو کر دیرپا ترقی کی راہ پر منتقل ہو جائے گا۔

بھارت اس وقت شمسی توانائی کے ذریعے صرف تین میگا واٹ بجلی پیدا کر رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شمسی توانائی کی قیمتوں میں کوئلے جیسے روایتی ایندھن کی قیمت تک کمی، اس مشن کی کامیابی کے لیے انتہائی اہم ہو گی۔

وزیر اعظم سنگھ نے کہا ہے انہیں یقین ہے کہ بھارت کے پاس ایسی ٹیکنالوجیز بنانے کے لیے سائنس دان موجود ہیں جو شمسی توانائی کے حصول کو ممکن بنا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ شمسی توانائی کا مشن بھی ملک کی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعت کی طرح کامیابی حاصل کر لے گا۔

بھارتی عہدے داروں کو توقع ہے کہ شمسی توانائی سے ملک میں توانائی کی بڑی کمی کو دور کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ بھارت کی ایک ارب سے زیادہ آبادی کی تقریباً نصف تعداد، جو زیادہ تر دیہی علاقوں میں رہتی ہے، ملک کے بجلی کے قومی نظام سے منسلک نہیں ہے۔

مسٹر سنگھ کہتے ہیں کہ شمسی توانائی دیہاتوں کو روشن کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ شمسی بجلی کے نظام، شمسی توانائی سے چلنے والے پانی کے پمپوں اور شمسی توانائی پر مبنی دوسری ٹیکنالوجی کے اطلاق سے بھارت کی دیہی معیشت کا چہرہ تبدیل ہوسکتا ہے۔

توقع ہے کہ اس شمسی مشن پر 19 ارب ڈالر خرچ ہوں گے اور شمسی پینلز بنانے پر اٹھنے والے اخراجات مرحلہ وار کم ہونا شروع ہو جائیں گے اور ملک کے اندر ان کی تیاری شروع ہو جائے گی۔

حکومت نجی شعبے سے بھی شمسی توانائی پر تحقیق، مصنوعات سازی اور اس کی ترقی پر سرمایہ کاری کے لیے کہہ رہی ہے۔ بھارت ملک کے اندر قابل تجدید توانائی کی مقدار میں اضافے میں مدد کے ساتھ ساتھ شمسی توانائی کی چین اور جاپان جیسی صنعت قائم کرنا چاہتا ہے۔

آب و ہوا کی تبدیلی کے ماہرین نے بھارت میں شمسی توانائی کے فروغ کے منصوبوں کا خیر مقدم کیا ہے اگرچہ اس بارے میں قیاس آرائیاں موجود ہیں کہ آیا یہ اہداف پورے بھی کیے جاسکتے ہیں یا نہیں۔

بھارت کو آب و ہوا کی تبدیلی کے مقابلے کی عالمی کوششوں کا ناقد سمجھا جاتا ہے کیونکہ توقع ہے کہ اس کی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں معیشت کی توسیع کے ساتھ تیزی سے اضافہ ہو گا۔ بھارت کو توقع ہے کہ وہ صاف توانائی اور شمسی توانائی کے حصول پر اپنی توجہ مرکوز کر کے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کرسکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG