رسائی کے لنکس

مذہبی امتیاز کی بنا پر نوکری کی درخواست مسترد: دعویٰ


بھارتی اخبار، ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، ’بھارت کی زیورات بنانے والی ایک نجی کمپنی نے مذہبی امتیاز کی بنا پر ایک مسلمان نوجوان کو نوکری دینے سے انکار کیا‘

ایک اخباری رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ممبئی میں بھارت کے ایک مسلمان نوجوان کی نوکری کی درخواست ’صرف اس لئے مسترد ہوئی کہ وہ مسلمان ہے‘۔

اطلاعات کے مطابق، ذیشان علی نامی اس نوجوان نے ممبئی کی ایک نجی کمپنی میں ملازمت کیلئے درخواست دی تھی، جسے ادارے نے مبینہ طور پر یہ کہہ کر مسترد کیا کہ وہ صرف غیر مسلموں کو نوکری دیتے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ نوجوان نے اِی میل پر موصول ہونے والا یہ جواب سوشل میڈیا سائٹ پر شائع کیا، جس کے مطابق، اس میں، نجی کمپنی کا واضح جواب موجود ہے کہ وہ اپنے ادارے میں صرف غیر مسلموں کو نوکری دیتی ہے۔

اخباری رپورٹس کے مطابق، سوشل میڈیا پر جاری ہونے والا یہ اِی میل جواب تصویری شکل میں پوسٹ ہونےکے بعد، اب ذیشان کمپنی کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا سوچ رہا ہے؛ جبکہ کمپنی کے جواب پر، کئی افراد نے انٹرنیٹ پر ذیشان کے ساتھ اظہار ہمدردی اور اظہار افسوس کے پیغام تحریر کیے۔

بھارتی اخبار، ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق، ’بھارت کی زیورات بنانے والی ایک نجی کمپنی نے مذہبی امتیاز کی بنا پر مسلمان نوجوان کو نوکری دینے سے انکار کیا‘۔

ادھر، سماجی میڈیا میں یہ خبریں شائع ہونے کے بعد، مذکورہ کمپنی کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ ’اِی امیل پر دیا گیا یہ جواب غلطی کی بنا پر بھیجا گیا؛ اور یہ کہ جواب دینے والا کمپنی کا ایک تربیت حاصل کرنے والا ملازم ہے، جس کے خلاف کمپنی نے ضابطے کی کارروائی کی ہے۔ اور یہ کہ یہ کمپنی مذہبی امتیاز نہیں برتتی۔ ہم ایسے کلمات پر معذرت خواہ ہیں‘۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے، 'ہفنگٹن پوسٹ' کی خبر کے مطابق، بھارتی نوجوان کو ایک کمپنی کی جانب سے مذہبی امتباز کی بنا پر انکار کے بعد، بھارت کی ہی ایک دوسری نجی کمپنی نے نوکری دے دی ہے۔

بھارتی نجی کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 'ہم مذہب کے بجائے امیدوار کے باصلاحیت ہونے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ہم نے ذیشان کی قابلیت کو دیکھنے ہوئے انھیں اپنی کمپنی میں نوکری دی ہے’۔

XS
SM
MD
LG