رسائی کے لنکس

عراق: مغوی فوجیوں کے رشتے داروں کا پارلیمان پر دھاوا


فائل
فائل

بغداد میں اہل کاروں نے بتایا ہے کہ احتجاج کرنے والوں نےمنگل کے روز عمارت کو خالی کرنے سے انکار کر دیا، اور یہ کہ پولیس اُنھیں ہٹانے کی کوششیں کر رہی ہے

جون میں دولت الاسلامیہ کے ہاتھوں اغوا ہونے والے عراقی فوجیوں کے ناراض رشتہ داروں نے عراقی پارلیمان پر دھاوا بول دیا ہے، ایسے میں جب حقوق انسانی کے گروپ، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الزام لگایا ہے کہ دولت الاسلامیہ ’تاریخی سطح کی نسل کشی‘ کی مرتکب ہوئی ہے۔

بغداد میں اہل کاروں نے بتایا ہے کہ احتجاج کرنے والوں نےمنگل کے روز عمارت کو خالی کرنے سے انکار کر دیا، اور یہ کہ پولیس اُنھیں ہٹانے کی کوششیں کر رہی ہے۔

پارلیمان کے اسپیکر کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو زیرِ بحث لانے کے لیے وہ بدھ کو پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کر رہے ہیں۔

منگل کو ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی عراق میں دولت الاسلامیہ کے شدت پسندوں نے غیر عرب اور غیر سنیوں کا وجود مٹانے کی کوشش میں، ’تاریخی سطح کی نسل کشی‘ کی ہے۔


رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اِس منظم مہم کے دوران، سینکڑوں اجتماعی ہلاکتیں واقع ہوئیں اور ہزاروں افراد اغوا کیے گئے، جس کے باعث شمالی عراق میں دہشت پھیل گئی اور خطے میں فرقہ وارانہ تناؤ بھڑک اُٹھا۔

رپورٹ کے مطابق، قتل عام میں زندہ بچنے والے افراد کے حوالے سے چند شدید زخمی افراد کو اُسی مقام پر چھوڑ دیا گیا جہاں اُنھیں گولیاں ماری گئی تھیں، تاکہ وہ اذیت سہتے موت کے منہ میں چلے جائیںٕ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شدت پسند لوگوں پر گولیوں کی بوچھاڑ کرتے ہیں، جب کہ سینکڑوں خواتین اور بچوں کو اغوا بھی کیا گیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عراقی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ لوگوں کا تحفظ کریں، ماسوائےکسی مذہبی اور نسلی امتیاز کے۔

XS
SM
MD
LG