رسائی کے لنکس

فلسطینی وزیر کی ہلاکت، اسرائیل مخالف مظاہرے


(فائل)
(فائل)

جمعرات کو مغربی کنارے میں ابو عین کی تدفین کے بعد، اسرائیلی افواج اور فلسطینیوں نے مابین مختصر جھڑپیں ہوئیں۔ اسرائیل کی دفاعی افواج کے ترجمان، پیٹر لرنر نے کہا ہے کہ اصل حقائق جاننے کے لیے، فوج واقعے کی چھان بین کر رہی ہے

جمعے کے روز اسرائیل اور اسرائیلی مفادات پر حملوں کے واقعات سامنے آئے، حالانکہ اسرائیلی افواج کے ساتھ تصادم کے نتیجے میں فلسطینی وزیر کی ہلاکت کے بعد، اہل کاروں نے متوقع احتجاج سے نمٹنے کے انتظامات کر رکھے تھے۔

ایتھنس میں، مسلح افراد نے اسرائیلی سفارت خانے پر گولیاں چلائیں۔ یونان میں رات کو ہونے والے اس حملے میں کسی کے زخمی ہونے کی کوئی خبر موصول نہیں ہوئی۔ اسرائیلی حکام نے فلسطینیوں پر حملے کہ ’شہ‘ دینے کا الزام لگایا ہے۔

آج ہی کے دِن اسرائیلی زیر تسلط مغربی کنارے میں ایک واقعہ پیش آیا، جس میں ایک فلسطینی شخص نے ایک اسرائیلی خاندان پر مبینہ طور پر تیزآب پھینکا۔ بتایا جاتا ہے کہ اِس واقع میں چار بچے زخمی ہوئے۔

حالیہ دِنوں، یروشلم میں ہنگامہ آرائی کا ایک سلسلہ شروع ہوا، جس میں روزانہ ہونے والے احتجاجی مظاہرے، جھڑپیں اور فلسطینیوں کی طرف سے کبھی کبھار اسرائیل میں شہریوں اور سرکاری اہداف پر کم سطح کے، لیکن مہلک حملے شامل ہیں۔

حکام نے شہر میں پولیس کی تعداد بڑھا دی تھی، اس بات کے پیش نظر کہ نماز جمعہ کے بعد مظاہرین کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ فلسطینی وزیر، زید ابو عین کی ہلاکت کے معاملے پر وہاں لوگوں میں غم و غصہ بڑھ رہا ہے۔

بدھ کو ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے دوران، اسرائیلی فوج کے ساتھ لڑائی میں 55 برس کے کابینہ کے وزیر ہلاک ہوئے، حالانکہ یہ بات طے نہیں آیا اُن کی موت کا باعث کیا تھا۔
وڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج ابو عین کو گردن اور سینے پر دھکے دے رہی ہے جب کہ علاقے میں آنسو گیس کے گولے بھی پھینکے گئے۔ بعدازاں، میڈیا کو دیے گئے انٹرویوز میں دکھایا گیا ہے کہ اُن کی سانس اکھڑی ہوئی تھی اور پھر اُن کی سانسیں بند ہوگئیں۔

فلسطینی ڈاکٹروں نے جمعرات کو بتایا کہ لاش کے طبی معائنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اُن کی ہلاکت دھکا لگنے، آنسو گیس اور طبی امداد کی عدم دستیابی کے باعث ہوئی۔ اسرائیلی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ موت کا باعث دل کا دورہ تھا۔

جمعرات کو مغربی کنارے میں ابو عین کی تدفین کے بعد، اسرائیلی افواج اور فلسطینیوں نے مابین مختصر جھڑپیں ہوئیں۔ اسرائیل کی دفاعی افواج کے ترجمان، پیٹر لرنر نے کہا ہے کہ اصل حقائق جاننے کے لیے، فوج واقعے کی چھان بین کر رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG