رسائی کے لنکس

جاپان: وزیر ا عظم کا فوکوشیما جوہری پلانٹ کا دورہ


جاپان کے وزیر اعظم شیزو ابیے فوکو شیما جوہری بجلی گھر کا دورہ کررہے ہیں۔ 29 دسمبر 2012
جاپان کے وزیر اعظم شیزو ابیے فوکو شیما جوہری بجلی گھر کا دورہ کررہے ہیں۔ 29 دسمبر 2012

وزیر اعظم نے کہا کہ اس جوہری تنصیب کی صفائی کا کام انسانی تاریخ کے لیے ایک ایسا چیلنج ہے جس کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔

جاپان کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شنزو ابیے نے اپنے انتخاب کے فوری بعد فوکوشیما کے تباہ شدہ جوہری بجلی گھر کے دورےکا فیصلہ کیا ۔ ان کا کہناہے کہ وزیراعظم جوہری پلانٹ کی تعمیر نو کے بارے میں سنجیدہ ہیں۔

فوکوشیما پہنچنے کے بعد وہ سب سےپہلے فٹ بال کے ایک سابق تربیتی مرکز میں گئے جہاں بجلی گھر میں کام کرنے والے کارکنوں کھیلنے اور دیگر سرگرمیوں کے لیے جمع ہوتے ہیں۔

مسٹر ابیے نے کارکنوں سے کہا کہ وہ بخوبی آگاہ ہیں اس جوہری تنصیب کو بند کرنے کا کام بہت محنت طلب ہے اور وہ ان کی کوششوں پر ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں ۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ حکومت کارکنوں کوبھر پور مدد فراہم کرے گی ۔

ایک حفاظتی سوٹ اور چہرے پر ماسک پہننے کے بعد مسٹر ابیے نے ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی کی تنصیب کا دورہ کیاجسے 11 مارچ 2011ء کے تباہ کن زلزلے اور ایک بڑے سونامی سے غیر معمولی نقصان پہنچا تھا اور اس کے تین جوہری ری ایکٹر پگھل گئے تھے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس جوہری تنصیب کی صفائی کا کام انسانی تاریخ کے لیے ایک ایسا چیلنج ہے جس کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔

توقع ہے کہ ان ری ایکٹروں کی ڈی کمیشننگ چالیس سال میں مکمل ہوگی اوراس پر 15 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔ جب کہ پلانٹ کے تابکار کچرے کو ٹھکانے لگانے اٹھنے والے اخراجات کا ابھی تخمینہ نہیں لگایا گیا۔

فوکو شیما پلانٹ سے پھیلنے والی تابکاری نے آس پاس کی آبادیوں اور زیر کاشت رقبے کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا اور اس سے بچنے کے لیے ہزاروں افراد کو علاقہ چھوڑ کر جانا پڑا ، جس کے نتیجے میں بہت سے افراد اپنے روزگاروں سے محروم ہوگئے۔

عوامی برہمی کے پیش نظر سابق جاپانی حکومت نے یہ وعدہ کیا تھا کہ 2040سےپہلے جوہری بجلی پر انحصار مرحلہ وار ختم کردیا جائے گا۔

لیکن اس ماہ ڈیمو کریٹک پارٹی آف جاپان پارلیمانی انتخابات میں شکست کے بعد اقتدار سے نکل گئی ۔ مسٹر ابیے اور ان کی لبرل ڈیمو کریٹک پارٹی کی حکومت میں واپسی ڈی پی جے کی پالیسیوں کی منسوخی کی سمت اشارہ کرتی ہے۔

مسٹر ابیے نے فوکو شیما کے اپنے دورے میں توانائی کی ذمہ دارایاں پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔


جاپان میں بجلی پیدا کرنے والے 50 جوہری پلانٹ موجود ہیں مگر ان میں سے دو کے سوا باقی تمام جوہری بجلی گھروں کو حفاظتی جانچ پڑتال کے لیے بند کردیا گیاتھا ، جس سے اس خدشے نے جنم لیا کہ محدود قدرتی وسائل رکھنے والے اس ملک میں اگر جوہری بجلی پر انحصار نہ کیا گیاتو سستی توانائی کا حصول دشوار ہوجائے گا۔

جب کہ جوہری بجلی کے مخالفین کا کہناہے کہ ایٹمی ری ایکٹروں کے ناقص اور ناکافی انتظامات کے نتیجے میں ہی فوکو شیما کا پلانٹ قدرتی سانحے کے سامنے ڈھیر ہوگیا تھا۔
XS
SM
MD
LG