رسائی کے لنکس

کراچی میں کلائمٹ چینج، مہنگائی کے باعث سردیوں کے مزے بھی ختم


کراچی کی ایک شاہراہ
کراچی کی ایک شاہراہ

آج ایک طویل انتظار کے بعد آخر کار سرد ہواؤں نے کراچی کا رخ کر ہی لیا اور موسم میں ایک خوش گوار تبدیلی محسوس کی جارہی ہے۔آج صبح ساڑھے سات بجے تک سورج غائب تھا اور یوں لگتا تھا کہ گویا بارش اب ہوئی کہ جب ہوئی۔ ویسے کراچی کے پڑوسی شہر حیدرآباد تک ہلکی بارش پہنچ چکی ہے۔ ممکن ہے کل پرسو ں میں کراچی میں بھی موسم سرما کی پہلی بارش دیکھنے کو ملے۔ فی الحال محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ ناصرف سرد موسم اگلے دو تین دنوں تک جاری رہے گا بلکہ دسمبر کے دوسرے ہفتے تک موسم مزید سرد ہوجائے گا۔
کراچی کے موسم سے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہاں دو ہی موسم پائے جاتے ہیں ، ایک گرم اور دوسرا کم گرم ۔ گویا کم گرم موسم بھی کراچی والوں کے لئے سردی کاہی نام ہے ۔ یہاں عام طور پر نومبر کے وسط سے جنوری کے آخر تک سردی کاموسم رہتا ہے ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر شہری سردیوں سے قبل ہی اس موسم کو بھرپور طریقے سے گزارنے کیلئے خشک میوہ جات اور گرم ملبوسات کی خریداری شروع کر دیتے ہیں تاہم اس مرتبہ حالات کچھ روایت کے برعکس دیکھائی دے رہے ہیں اور اس کی سب سے بڑی وجہ مہنگائی کے علاوہ اور کیا ہوسکتی ہے۔
ہول سیل مارکیٹ میں گزشتہ سال پستے کی قیمت آٹھ سو روپے تھی جو اب بڑھ کر پندرہ سو روپے کلو تک جا پہنچی ہے ۔ بادام ساڑھے چار سو سے ساڑھے پانچ سو روپے فی کلو فروخت ہو رہے ہیں جو اب ساڑھے آٹھ سو سے نو سو کے درمیان ہیں ۔ چار مغر کی قیمت چھ سو سے بڑھ کر ایک ہزار روپے فی کلوہو گئی ہے ۔ اسی طرح گزشتہ سال کی نسبت اس سا ل اخروٹ ‘ چلغوزہ ‘ کھجور ‘ کاجو ‘ خوبانی ‘ کھوپرا ، چھوہارے، کشمش اور دیگر خشک میوہ جات کی قیمتوں میں ساٹھ سے نوے فیصد اضافہ دیکھا جا رہا ہے ۔
اس حوالے سے مختلف مارکیٹوں میں بات چیت کے دوران صارفین کی بڑی تعداد نے شکایت کی کہ دکانداروں نے اپنی مرضی سے قیمتوں میں اضافہ کر رکھا ہے اور انتظامیہ کی جانب سے فراہم کی گئی پرائز لسٹ دکانوں میں آویزاں نہیں کی جاتیں اور پوچھنے پر گاہکوں کو بہلا دیا جاتا ہے۔ اس قدر مہنگی قیمتوں کا سن کر ہی اکثر گاہک واپسی کا رستہ لیتے ہیں۔
ایک سرکاری ملازم کے مطابق خشک میوہ جات کی قیمتیں اوسط آمدنی کے حامل افراد کی قوت خرید سے باہر ہوگئی ہیں اور وہ صرف انہیں دکانوں میں سجا دیکھ کر دل بہلا سکتا ہے ۔ خاتون راشدہ بی بی کے مطابق پہلے سرد راتوں میں خاندان کے تمام افرادایک جگہ بیٹھ کر گپ شپ لگاتے تھے اور خشک میوے سے لطف اندوز ہوتے تھے مگر اب مہنگائی نے یہ دن بھی بھلا دیئے۔
اسکول ٹیچر عبدالرحمن کے مطابق قیمتوں کی ذمہ داری حکومت اور دکانداروں دونوں پر ہوتی ہے ، دکانداروں نے چینی و دیگراشیاء کے تاجروں کو دیکھا دیکھی خشک میوہ جات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ ان سے پوچھنے والا کوئی نہیں ۔
اس حوالے سے محمد طاہر نامی دکاندار جو بلوچستان کے علاقے خاران سے کراچی میں کاروبار کی غرض سے آیا ہے اس نے بتایا ہے کہ اس سال گاہکوں کی تعداد گزشتہ سال سے انتہائی کم ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ سال روزانہ پانچ سے آٹھ ہزار کا کارروبار کرتا تھا تاہم اس مرتبہ وہ روزانہ ڈیڑھ سے دو ہزار روپے کما رہا ہے ۔ قیمتیں بڑھانے کے حوالے سے اس کا کہنا تھا کہ مہنگائی اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ خشک میوہ جات کی قیمتیں بڑھانا دکانداروں کی مجبوری ہے تاہم بعض تاجر ضرورت سے زیادہ منافع کمانے کے چکر میں ہیں ۔
ایک اور دکاندار بازید خان کے مطابق گزشتہ سال صوبہ خیبر پختونخواہ اور شمالی علاقہ جات میں خراب حالات کے باعث خشک میوہ جات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا جبکہ اس بار موجودہ مہنگائی کے باعث قیمتوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے ۔ خیبر پختونخواہ کے علاوہ یہ میوے کوئٹہ ‘ چمن ‘ سوات ‘ چھانگا مانگا ‘ ملتان ‘ چکوال ‘ سکھر ‘ خیرپور ‘ آزاد کشمیر اور پنجاب کے چند اور اضلاع میں کاشت کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ قیمتوں سے متعلق انتظامیہ کی جانب سے دکانداروں کو نہیں پوچھا جاتا اور یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق مہنگے داموں اشیاء فروخت کرتے ہیں ۔
دوسری جانب چینی کی قیمت سو روپے تک پہنچنے کے باعث سردیوں کے موسم کی ایک اور بہارنایاب ہوگئی ہے۔!!!سرشام لحافوں اور گدوں کے نرم بستروں میں چھپ کر اخروٹ ، بادام اور کھوئے کا بنا گرما گرم گاجرکا حلوہ کھانے کا مزہ کچھ اور ہی ہے مگر بے چارے مہنگائی کے مارے عوام اب گاجر کے حلوے کا صرف ذکرہی سن سکیں گے۔سردیوں کا یہ میوہ بھی امیروں تک مخصوص ہوچلا۔
حلوہ تو دور کی بات ہے مونگ پھلی کے ریٹ بھی کچھ کم نہیں۔ دکاندار گل محمد خان اپنے مخصو ص لہجے میں کہتا ہے" موٹی ، دانے دار اور تازہ موم پلی سب مانگتا ہے مگر ریٹ اچھا کوئی نہیں دیتا۔۔۔میرا بائی۔۔۔ابھی ہم کو سستا موم پلی نہیں ملتا تمہارے لئے کہاں سے لاوے۔۔۔"
گل خان کے ٹھیلے پر موجود ریوڑیوں کے دام بھی بڑھ گئے کہ چینی تو چینی گڑھ بھی سستا کہاں رہا۔۔۔تل کے لڈو، تل کے باعث مہنگے ہوگئے، مرمروں کے لڈو ں میں بھی گڑھ پڑھتا ہے ، انجیر، الائچی دانے اور خشک خوبانی۔۔۔سب کے سب مہنگے ۔۔۔سستے تو اب صرف خواب رہ گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG