رسائی کے لنکس

پولیس کی فائرنگ سے چارکشمیری ہلاک


بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں حکام کے مطابق جمعے کو کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے مظاہرین پر سکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ سے چار افراد ہلاک اور کم از کم دس زخمی ہوگئے۔

تازہ ترین واقعہ سری نگر سے تقریباً 50 کلومیٹر شمال مغرب میں سوپور کے علاقے میں پیش آیا جہاں پولیس نے اِن پر پتھراؤ کرنے والے مظاہرین پر فائر کھول دیا جس سے دو افراد ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔

سری نگر ہی کے قریب واقع ایک گاؤں تہگام میں پولیس کی طرف سے لوگوں کو ماہ رمضان کے پہلے جمعے کے موقع پر مسجد جانے کی اجازت نہ ملنے پر مظاہرین اشتعال میں آگئے اور انھوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا۔ مظاہرین پر پولیس کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ سے ایک 23سالہ نوجوان ہلاک ہوگیا۔ بعد ازاں ارد گرد کے علاقوں سے ہزاروں افراد بھی اس مظاہرے میں شامل ہوگئے جنھوں نے بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔

شمالی قصبے پتن میں بھی کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والے مظاہرین پر پولیس نے فائرنگ کی جس سے تین افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں شامل ایک 60 سالہ شخص سری نگر کے ہسپتال میں چل بسا۔

گذشتہ دو ماہ سے بھارتی کشمیر کے مسلمان اکثریت والے علاقوں میں علیحدگی پسند تنظیموں کی اپیل پر ہڑتالوں اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جب کہ حکام امن وامان برقرار رکھنے کے لیے ان علاقوں میں کرفیو نافذ کرتے رہے ہیں۔ مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 55ہوگئی ہے۔

ادھر سری نگرمیں حکام نے ایک اہم علیحدگی پسند رہنماء میر واعظ عمر فاروق کے اس انتباہ کے بعد اگر مسلمانوں کو جامعہ مسجد میں نماز کی ادائیگی سے روکنے کے لیے کرفیو لگایا گیا تو اس کی صریحاً خلاف ورزی کی جائے گی، علاقے میں جمعے کے روز کرفیو نافذ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ گذشتہ چھ ہفتوں سے نماز جمعہ کے لیے اس مسجد کو بند رکھا جارہا تھا تاکہ حکام کے بقول نماز کے بعد بڑے مظاہروں سے بچا جاسکے۔

میر واعظ کا کہنا تھا کہ اب حکومت ان کے مذہب میں بھی مداخلت کرنا شروع ہوگئی ہے اور اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو مسلمانوں پر یہ لازم ہوگا کہ وہ حکومت کے خلاف جنگ کریں ۔

دریں اثناء دارالحکومت سری نگرمیں جمعے کے روز کاروباری مراکز اور سرکاری ادارے بند رہے جب کہ سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر رہی۔

XS
SM
MD
LG