رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں پولنگ، مظاہرے اور ہڑتال


وادی کے دو درجن سے زائد شہروں اور قصبوں میں جمعرات کو سیکڑوں مظاہرین نے پولنگ اسٹیشنوں پر پتھراؤ کیا اور بھارت کے خلاف نعرے بازی کی۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے کئی علاقوں میں لوک سبھا کی نشستوں کے لیے جمعرات کو ہونے والی ووٹنگ کے دوران مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں ہوئی ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق وادی کے دو درجن سے زائد شہروں اور قصبوں میں جمعرات کو سیکڑوں مظاہرین نے پولنگ اسٹیشنوں پر پتھراؤ کیا اور بھارت کے خلاف نعرے بازی کی۔

بھارتی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور لاٹھی چارج کیا۔ حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ مظاہروں کے باوجود ووٹنگ کا عمل بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہا۔

تاہم غیر ملکی ذرائع ابلاغ نے کئی حلقوں میں انتہائی کم ٹرن آؤٹ رہنے کی خبر دی ہے ۔

بھارت کی 543 رکنی پارلیمنٹ میں مسلم اکثریتی وادی کشمیر کی صرف چھ نشستیں ہیں جسے وفاق کے زیرِانتظام علاقے کا درجہ حاصل ہے۔

وادی میں بھارت مخالف مسلح تحریک اور آزادی پسند حلقوں کی جانب سے انتخابات کے بائیکاٹ کے اعلان کے باعث حفاظتی اقدامات کے پیشِ نظر ان چھ نشستوں پر ووٹنگ کا عمل کئی روز تک جاری رہے گا۔

کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے سیاسی گروہوں کے اتحاد 'کل جماعتی حریت کانفرنس' نے ماضی کی طرح اس بار بھی کشمیری عوام سے انتخابات کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے۔

حکام کے مطابق انتخابی عمل کے دوران وادی میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں ایک شخص ہلاک اور کم از کم پانچ زخمی ہوگئے ہیں۔

جنوبی کشمیر میں پولیس کے سربراہ وجے کمار نے برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں مبینہ علیحدگی پسندوں نے جمعرات کی شام پولنگ عملے پر حملہ کیا جس میں ایک اہلکار ہلاک ہوگیا۔

پولیس افسر کے مطابق حملے میں پولنگ عملے کے دو دیگر اہلکار اور تین پولیس والے زخمی بھی ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ بھارت میں عام انتخابات 10 مرحلوں میں منعقد ہورہے ہیں اور جمعرات کو چھٹے مرحلے کے دوران وفاق کے زیرِانتظام کشمیر کے علاوہ 11 ریاستوں میں 117 نشستوں کے لیے پولنگ ہوئی۔

پانچ ہفتوں تک جاری رہنے والے ان انتخابات کے نتائج کا اعلان مئی کے وسط تک متوقع ہے۔
XS
SM
MD
LG