رسائی کے لنکس

کوہستان قتل کیس: ایک ملزم کو سزائے موت، پانچ کو عمر قید


فائل فوٹو
فائل فوٹو

کوہستان کی ضلعی عدالت کے جج نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تین لڑکوں کے قتل میں چھ افراد ملوث پائے گئے اور اُن کے جرم کی نوعیت کے بنیاد پر اُنھیں سزا ئیں سنائی گئیں۔

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے پہاڑی ضلع کوہستان کی ایک مقامی عدالت نے تالیاں بجاتی مقامی لڑکیوں کی ایک وڈیو منظر عام پر آنے کے بعد ان لڑکیوں کے تین بھائیوں کے قتل میں ملوث چھ افراد میں سے ایک کو سزائے موت جب کہ پانچ کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

کوہستان کا شمار صوبہ خیبر پختونخواہ کے دور افتادہ اضلاع میں ہوتا ہے اور یہاں کی ضلعی عدالت کے جج سردار محمد ارشاد نے جمعرات کو مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تین لڑکوں کے قتل میں چھ افراد ملوث پائے گئے اور اُن کی جرم کی نوعیت کے بنیاد پر اُنھیں سزا سنائی گئی۔

2012ء میں ایک وڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں پانچ لڑکیوں کو شادی کی تقریب میں تالیاں بجاتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔ اُسی وڈیو میں کچھ لڑکے رقص بھی کر رہے تھے۔

ایک مقامی جرگے نے وڈیو میں نظر آنے والے لڑکوں اور پانچ خواتین کو موت کی سزا سنائی تھی۔

لڑکے اُس واقعے کے بعد علاقے سے نکل گئے تھے اور بعد میں معلوم ہوا کہ اُنھیں قتل کر دیا گیا۔

اس وڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد پہلے یہ خبریں آئیں کی لڑکیوں کو قتل کر دیا گیا، بعد میں عدالت عظمٰی کو بتایا گیا کہ یہ اطلاعات درست نہیں۔ تاہم لڑکیوں کے بارے میں معلوم نہیں کہ وہ کس حال میں ہیں کیوں کہ اُنھیں عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔

انسانی حقوق کی ایک سرگرم کارکن فرزانہ باری جو کوہستان میں ہوئے اس واقعے کے بعد سے حقائق کی تلاش میں مصروف رہیں، اُن کا کہنا تھا کہ اطلاعات یہ ہی ہیں کہ لڑکیوں کو بھی اُن کے رشتہ داروں نے قتل کر دیا تھا۔

تاہم کوہستان کے ضلعی حکام نے اس کی تردید کی تھی۔


جن چھ افراد کو سزا سنائی گئی وہ بھی وڈیو میں نظر آنے والی لڑکیوں کے رشتے دار بتائے جاتے ہیں۔

ان افراد کے خلاف ایک سال تک مقدمہ چلتا رہا اور اُن پر تین بھائیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا جرم عائد کیا گیا ہے۔
XS
SM
MD
LG