رسائی کے لنکس

لیبیا میں فوجی آپشن پر بھی غور کررہے ہیں: اوباما


لیبیا میں فوجی آپشن پر بھی غور کررہے ہیں: اوباما
لیبیا میں فوجی آپشن پر بھی غور کررہے ہیں: اوباما

فوجی آپشنز جِن پر غور ہو رہا ہے اُن میں نو-فلائی زون قائم کرنا، اقوامِ متحدہ کی پابندیوں پر عمل درآمد، اور انسانی بنیادوں پر بھیجی جانے والی امداد کو تحفظ فراہم کرنا شامل ہیں: ترجمان وائٹ ہاؤس

صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ اور اُس کے نیٹو اتحادی وسیع نوعیت کے ممکنہ آپشنز پر غورکر رہے ہیں جِس میں فوجی آپشن بھی شامل ہے، تاکہ اُن کے بقول، لیبیا کی حکومت اور اُن کے حامیوں کی طرف سےقذافی مخالف باغیوں کے خلاف ہونے والے’ناقابلِ قبول‘ تشدد کو بند کرایا جا سکے۔

مسٹر اوباما نے وائٹ ہاؤس میں یہ بات کہتے ہوئے بتایا کہ وہ ایک واضح پیغام بھیجنا چاہتے ہیں کہ وہ لوگ جو لیبیا کے لیڈر معمر قذافی کے لیے کام کر رہے ہیں اُنھیں اپنے کیے کا حساب دینا پڑے گا۔
بعد ازاں، وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے کہا کہ فوجی آپشنز جِن پر غور ہو رہا ہے اُن میں نو-فلائی زون قائم کرنا، اقوامِ متحدہ کی پابندیوں پر عمل درآمد، اور انسانی بنیادوں پر بھیجی جانے والی امداد کو تحفظ فراہم کرنا شامل ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ اِس وقت زمینی فوجوں کو تعینات کرنے کا معاملہ سرِ فہرست نہیں ہے۔

مسٹر اوباما نے یہ بھی کہا کہ اُنھوں نے انسانی بنیادوں پر لیبیا کے لوگوں کے لیے15ملین ڈالر کی مالیت کی اضافی امداد فراہم کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔

صدر نے یہ باتیں آسٹریلیا کی وزیر اعظم جولیا گیلارڈ کے ساتھ ملاقات کے بعد کہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ لیبیا کے بارے میں امریکہ اور آسٹریلیا کا نقطہٴ نظر یکساں ہے اور وہ یہ کہ ’بلاجواز تشدد‘ کے مقابلے میں جمہوریت کا ساتھ دیا جائے گا۔

مسٹر اوباما نے آسٹریلیا کا اِس بات پر شکریہ ادا کیا کہ اُس نے افغانستان میں، بقول اُن کے، غیر معمولی تعداد میں فوجیں تعینات کی ہیں۔ اُنھوں نے جنوری میں ریاست کوئینز لینڈ میں آنے والے سیلابوں سے ہلاک ہونے والوں کے لیے تعزیتی کلمات پیش کیے۔
مز گیلارڈ نے کہا کہ وہ افغانستان میں ہونے والی لڑائی سے وابستگی کے بارے میں ذاتی عزم پر عمل پیراہیں اور یہ کہ اُنھوں نے اورمسٹر اوباما نے نیٹو کی سکیورٹی ذمہ داریاں افغانستان کے حوالے کرنے کے بارے میں بات کی ہے۔

XS
SM
MD
LG