رسائی کے لنکس

لندن: مسجد میں آتشزدگی کا واقعہ


لندن کے مئیر بورس جانسن نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ '' اگر یہ واقعہ واقعتاً ایک نفرت پر مبنی حملہ تھا تو اس تنگ نظری اور بزدلانہ فعل کی شدید مذمت کی جانی چاہیے ۔''

شمالی لندن کی ایک مسجد میں منگل کو آگ بھڑکنے سے عمارت مکمل طور پر جل کر تباہ ہو گئی۔

لندن میں انسداد دہشت گردی کے حکام نے بتایا کہ اس واقعہ کو ایک مجرمانہ فعل سمجھ کر تحقیقات کا آغاز کیا جا چکا ہے اور بظاہر ایک نفرت پر مبنی کارروائی معلوم ہو رہی ہے ۔

برطانوی ٹی وی اسکائی کی خبر کے مطابق ، منگل کو علی الصبح آگ بجھانے والے عملے کو میوزویل ہل کے علاقے کی ایک مسجد میں آگ لگنے کی اطلاع موصول ہو ئی جس کے بعد 35 آگ بجھانے والی گاڑیوں کی مدد سے آگ پر تقریبا ڈیڑھ گھنٹے کے بعد قابو پا لیا گیا لیکن آگ اتنی شدید تھی کہ اس سے دو منزلہ مسجد کی عمارت بری طرح جل گئی اور اس کی چھت زمین بوس ہو گئی ۔

لندن میٹرو پولیٹن کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ،مسجد کے باہر سے انھیں انگلش ڈیفنس لیگ کا مخففای ڈی ایللکھا ہوا ملا ہے ۔

بتایا گیا ہے کہ مسجد کے آس پاس کےعلاقے میں صومالیہ سے تعلق رکھنے والوں کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جبکہ جلنے والی عمارت الرحمہ کمیونٹی سینٹر کے نام سے جانی جاتی تھی جسے علاقہ مکین مسجد کے طور پر استعمال کرتے تھے۔

انگلش ڈیفنس لیگ کے سربراہ ٹومی رابنسن نے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے اپنے کارکنوں کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ، وہ کسی مسجد یا عبادت گاہ کو نشانہ نہیں بنائیں گے جبکہ ان کا کہنا تھا کہ ان کی تنظیم کے نام کو بدنام کرنے کی سازش کی جارہی ہے ۔

مسجد میں آگ لگنے کے اس واقعہ پر' فیتھ مےٹرز ' نامی تنظیم جو شدت پسندی کے خاتمے کے لیے کوششیں کر رہی ہے، کی جانب سے ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ’’ واقعہ ایک ایسے وقت میں رونما ہواہے جب ول وچ میں برطانوی فوجی ڈرمر کے بہیمانہ قتل کے بعد غم وغصہ کا ماحول پایا جاتا ہے جبکہ دوسری جانب انگلش ڈیفنس لیگ کی جانب سے مسلمان دشمن جذبات کو ابھارا جا رہا ہے ایسے میں یہ واقعہ مسلمانوں کے خلاف ایک شرانگیزی معلوم ہوتی ہے ۔''

اگرچہ اس واقعہ کے بارے میں حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا ہے کہ یہ ایک حملہ تھا لیکن ڈرمر رگبی کے قتل کے بعد سے اب تک برطانیہ میں نفرت پر مبنی درجنوں واقعات درج کرائے گئے ہیں جبکہ کئی مساجد پر حملے بھی کئے گئے ہیں ۔

اس خبر پر لندن کے مئیر بورس جانسن نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ '' اگر یہ واقعہ واقعتاً ایک نفرت پر مبنی حملہ تھا تو اس تنگ نظری اور بزدلانہ فعل کی شدید مذمت کی جانی چاہیے ۔''

میوزویل ہل سے تعلق رکھنے والی ممبر آف پارلیمنٹ تھریسا ولرز نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ''یہ حملہ صرف مسلمان کمیونٹی پر حملہ نہیں ہے بلکہ ہم سب پر اور ہماری اقدار پر حملہ ہے ۔''

میٹرو پولیٹن پولیس کے سربراہ ' ایڈرین اشر' نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ، ''اس مرحلے پر کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا ،تحقیقات کا آغاز کیا جا چکا ہے اور پولیس کی جانب سے واقعہ کے کئی محرکات پر غور کیا جا رہا ہے اور جلد ہی نتائج کی بنیاد پر مجرم کو انصاف کے کٹہرے تک لایا جا ئے گ۔ ''

انھوں نے مزید کہا کہ پولیس کی جانب سے کمیونٹی کے سربراہان سے بات چیت کی گئی ہے اور انھیں یقین دلایا ہے کہ ان کی جان ومال کی ذمہ داری پولیس کا اولین فرض ہے جس پر انھیں پورا اعتماد ہونا چاہیے ۔

آگ لگنے کے اس واقعہ کے نتیجے میں کسی جانی نقصان یا کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی ہے ۔
XS
SM
MD
LG