رسائی کے لنکس

ملالہ کے نام سے منسوب اسکول کی طالبات کے تاثرات


ایک انٹرویو میں، کراچی کے ’ملالہ یوسف زئی گورنمنٹ گرلز اسکول‘ کی طالبات نے بتایا کہ ’ملالہ ہمارے لیے ایک مشعل راہ ہیں، جنھیں امن انعام وصول کرتے دیکھ کر ہمیں بے حد خوشی ہوئی‘

گذشتہ سال، کراچی کے تاریخی مشن اسکول کو ’ملالہ یوسف زئی گورنمنٹ گرلز اسکول‘ کے نام سے منسوب کیا گیا تھا، جس کا مقصد ملالہ کو خراج تحسین پیش کرنا، اور ساتھ ہی، بچیوں کی تعلیم کے لیے عملی اقدامات کرنا تھا۔

ملالہ نے بدھ کے روز اوسلو مین منعقدہ ایک باوقار تقریب میں باضابطہ طورر پر امن کے نوبل انعام حاصل کیا، جس سے پوری پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند ہوا۔

جمعرات کو ایک انٹرویو میں، ملالہ یوسف زئی گورنمنٹ گرلز اسکول کی طالبات نے بتایا کہ ’ملالہ ہمارے لیے ایک مشعل راہ ہیں، جنھیں امن انعام وصول کرتے دیکھ کر ہمیں بے حد خوشی ہوئی‘۔

باقی دنیا کی طرح، پاکستان کے ابلاغ عامہ نے اِس خصوصی تقریب کو اوسلو سے براہ راست نشر کیا۔

طالبات نے مزید کہا کہ ’ہم بھی ملالہ کی طرح بن کر دنیا میں ملک کا نام روشن کرنا چاہتی ہیں‘۔

ایک اور طالبہ نے ’وی او اے‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، ’ملالہ بہت بہادر لڑکی ہیں جنھوں نے تعلیم کیلئے آواز بلند کی اور قدرت نے اُنھیں نوازا، اور اُنھوں نے نوبل انعام حاصل کیا۔‘

اِنہی طالبہ کا کہنا تھا کہ، ’سب کو ملالہ کی طرح بہادر ہونا چاہیئے، اور اُن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے، پاکستان کا نام روشن کرنا چاہیئے‘۔

ملالہ یوسفزئی گورنمنٹ گرلز اسکول کی پرنسپل صابرہ سلطانہ نے وائس اف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ’ملالہ پاکستان کا فخر ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ اُنھیں نوبیل انعام سے نوازا گیا ہے‘۔

تاہم، پرنسیپل کا کہنا تھا کہ، ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اسکول کی طرف مزید توجہ دے۔

خاتون پرنسپل نے بتایا کہ ’ملالہ کا نام صرف اسکول پر آویزاں ایک بورڈ کی حد تک محدود ہے، جبکہ اسکول کے نام سے جاری ہونےوالے کاغذوں میں اسکا پرانا نام 'مشن گرلز اسکول' ہی چل رہا ہے‘۔

گذشتہ برس، جب مشن اسکول کو ملالہ یوسفزئی کے نام پر رکھا گیا تو ایک تقریب منعقد کی گئی تھی، جب اس وقت کے صوبائی وزیر تعلیم سمیت، محکمہ تعلیم کے اعلی افسران نے شرکت کی تھی۔

بقول پرنسپل، اسکول کے لیے جن فنڈز کا اعلان کیا گیا تھا، وہ جاری نہیں ہوئے۔

ملالہ یوسفزئی گورنمنٹ گرلز اسکول مشن روڈ میں 17 کلاس روم ہیں، جہاں صبح اور دوپہر کی دو شفٹوں میں 300 کے لگ بھگ لڑکیاں زیر تعلیم ہیں۔

قیام پاکستان سے قبل کراچی میں تعمیر ہونےوالا یہ سرکاری تعلیمی ادارہ ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔

XS
SM
MD
LG